گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پنجاب میں شدید بارشوں کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ رواں مون سون سیزن میں ملک بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 178 ہو چکی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مرنے والوں میں 85 بچے بھی شامل ہیں، جب کہ 491 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پنجاب میں طوفانی بارشوں نے شدید تباہی مچائی ہے۔ راولپنڈی میں صرف پندرہ گھنٹوں میں 230 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی۔ سائرن بجائے گئے اور پاک فوج کے دستے گوالمنڈی پل پر تعینات کیے گئے۔ چکوال میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد 423 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے ڈیم کا بند ٹوٹ گیا اور درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
راولپنڈی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔ نالہ لئی میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے جو کٹاریاں میں 21 فٹ اور گوالمنڈی میں 20 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ محکمہ موسمیات نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں 230 ملی میٹر سے زائد بارش کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا فیصلہ بھاری: ہزاروں افریقی ایچ آئی وی سے بچاؤ کی دوا سے محروم
پنجاب میں اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 63 افراد جاں بحق ہوئے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جس کے تحت تمام آبی ذخائر میں تیراکی اور کشتی رانی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ گلیوں اور سڑکوں پر بارش کے پانی میں نہانے پر بھی پابندی ہوگی۔

چکوال اور جہلم میں سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے بھر میں 63 افراد جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے۔ راولپنڈی میں ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے اور ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہارون آباد میں بارش کے پانی میں ڈوبنے سے تین بچے جاں بحق ہوئے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق بچے بارش کے پانی میں کھیلتے ہوئے ڈوبے۔ ریسکیو اہلکاروں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر سی پی آر دی، تاہم بچوں کو بچایا نہ جا سکا۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں شدید بارشوں کے باعث کئی علاقوں میں شہری سیلاب، ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ لاہور، چکوال، اٹک، جہلم اور دیگر اضلاع میں بارش کے ساتھ آندھی اور طوفان کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے راولپنڈی کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر اسلام آباد کے چیف کمشنر نے کمشنر راولپنڈی سے رابطہ کر کے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں تعاون کی پیش کش کی ہے، جس میں طبی امداد، صاف پانی، خوراک اور مشینری کی فراہمی شامل ہے۔
پاک فوج کی جانب سے بھی فضائی ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے دشوار گزار علاقوں میں امدادی کارروائیاں کی ہیں۔ چکری راجن، چکوال، خانپور، چک مونجو، ڈھوک بھدر اور داراپور میں درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ افراد کو لائف جیکٹس اور فوری امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ فوجی اہلکار مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں۔