پاکستان کی معیشت کے بیرونی شعبے میں بڑی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں مالی سال 2025 کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 2.1 ارب ڈالر سے زائد کے سرپلس کے ساتھ بند ہوا، جو گزشتہ 14 برسوں میں پہلا سالانہ سرپلس اور 22 سالوں میں سب سے بڑا سرپلس ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جون 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 328 ملین ڈالر کے سرپلس پر بند ہوا، جس نے مالی سال کے اختتام پر یہ تاریخی ہدف حاصل کیا۔
مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 7.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ 17.9 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں بھی شاندار اضافہ ہوا ہے، جو 27 فیصد بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) بھی سال 2025 میں 5 فیصد اضافے کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ریئل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ کا انڈیکس مزید کم ہو کر 96.6 کی سطح پر آ گیا ہے، جس سے پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی ہو گیا ہے، جو ملکی برآمدات کے لیے خوش آئند خبر ہے۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا سے درجنوں نومولود بچوں کی فروخت، کیا والدین بھی شامل ہیں؟ نیٹ ورک بے نقاب
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی زبردست تیزی دیکھی گئی، جہاں کے ایس ای-100 انڈیکس نے پہلی بار 140,000 پوائنٹس کی سطح عبور کر لی۔ مارکیٹ کی مجموعی مالیت 16.8 ٹریلین روپے (تقریباً 60 ارب ڈالر) سے تجاوز کر گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس زبردست کارکردگی کی بدولت پاکستان اسٹاک مارکیٹ رواں ماہ جولائی 2025 میں دنیا کی چوتھی بہترین مارکیٹ بن چکی ہے۔