پاکستان کی معیشت کئی چیلنجز کا شکار ہے، جیسے سیاسی عدم استحکام، قرضوں کا بوجھ اور سرمایہ کاری کی کمی۔ اگرچہ امکانات موجود ہیں، مگر معاشی اصلاحات، مستحکم حکومتی پالیسیاں، اور عالمی سطح پر تعلقات کی بہتری کے بغیر ترقی کا خواب حقیقت میں بدلنا مشکل ہے۔
عالمی بینک میں جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائسر نے ایک ایسا انکشاف کیا ہے جس سے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے امید کی نئی کرن روشن ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان 2035 تک سات فیصد کی سالانہ شرح نمو کے ساتھ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
مارٹن رائسر نے نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ طویل المدتی اقتصادی پیش گوئیاں ہمیشہ مشکل ہوتی ہیں، لیکن اگر پاکستان اپنے معاشی بحالی کے منصوبوں پر سنجیدگی سے عمل کرے تو یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ ہدف حاصل کرنا بالکل ممکن ہے، تاہم اس کے لیے انتہائی اہم اصلاحات اور مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ عالمی بینک آئندہ 10 سالوں میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کر چکا ہے، لیکن اس رقم کی فراہمی پاکستان کی معاشی صورتحال اور اصلاحات کے مطابق ہوگی۔اس لیے یہ رقم پاکستان کے معاشی حالات کے مطابق طے کی جائے گی۔
مارٹن رائسر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی توجہ ان عوامل پر مرکوز کرنی چاہیے جو اس کے قابو میں ہیں، خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور تجارتی تعلقات میں بہتری لانے پر۔
اس کے لیے ملک کو ایک مضبوط حکمت عملی اور پالیسیوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
یہ بھی اہم ہے کہ رائسر نے سیاسی مشاورت اور قرضہ کی غیر یقینی صورتحال کی طرف اشارہ کیا۔
انھوں نے بتایا کہ عالمی بینک نے پاکستان کے مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کی ہے تاکہ معاشی منصوبوں پر اتفاق رائے قائم کیا جا سکے۔
تاہم قرضہ پاکستان کی معیشت اور ادائیگی کی صلاحیت کے مطابق دیا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ صرف مضبوط اصلاحات اور پائیدار معاشی ترقی ہی اس قرضہ کو حقیقت میں بدل سکتی ہے۔
ایک اور دلچسپ بات جو مارٹن رائسر نے بیان کی وہ پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے تھی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے وسائل اور قابو میں موجود عوامل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط بنا سکے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے مگر اس موقع کو حقیقت میں بدلنے کے لیے وہ سخت معاشی اصلاحات، پالیسیوں کا نفاذ اور عالمی سطح پر بہتر تعلقات بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ موقع ایک نئی معیشت کے آغاز کا پیغام دیتا ہے، لیکن یہ صرف تبھی ممکن ہے جب پاکستان اپنے داخلی اور خارجی مسائل پر قابو پائے اور ایک مستحکم حکمت عملی اپنائے۔