ایف بی آر کے 37 ڈبل اے اور 21 ایس قوانین کے خلاف تاجروں نے لاہور میں تاجروں نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر مکمل اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔
مختلف مارکیٹوں اور تجارتی انجمنوں نے کاروبار بند رکھنے کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ ان قوانین کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
لاہور چیمبر آف کامرس کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال پر شہر بھر کی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ بادامی باغ آٹو پارٹس مارکیٹ، لوہا مارکیٹ، گنپت روڈ پیپر مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، برانڈرتھ روڈ، مال روڈ، فیروزپور روڈ اور دیگر اہم کاروباری مراکز آج مکمل طور پر بند رہے۔
مختلف مارکیٹوں کے صدور اور نمائندوں نے مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہڑتال تاجر برادری کے مسائل اور خدشات کو اجاگر کرنے کا ایک پرامن طریقہ ہے۔
ٹرانسپورٹرز، آٹو پارٹس ڈیلرز، ریڈیمیڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن، اور دیگر کاروباری انجمنوں نے بھی اس احتجاج میں بھرپور شرکت کی۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی کی سربراہی میں آج شہر بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، جس میں تمام بڑی مارکیٹیں، کاروباری مراکز، تجارتی علاقے اور گودام بند رہے۔
ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاوید بلوانی نے کہا کہ یہ ہڑتال کراچی ہی نہیں، بلکہ پورے پاکستان کی تاجر برادری کی مشاورت سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹرانسپورٹرز، ایکسپورٹرز، چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں سمیت ہر طبقہ اس احتجاج میں شامل ہے۔
کئی تاجروں نے سرکلر جاری کرکے اپنے اپنے علاقوں کی مارکیٹیں بند رکھنے کا باقاعدہ اعلان کیا، جب کہ پاسپیڈا پنجاب نے بھی مکمل ہڑتال کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

ہڑتال ایف بی آر کی پالیسیوں کے خلاف ایک منظم اور وسیع احتجاج کی شکل اختیار کر چکی ہے، جس میں نہ صرف کاروباری طبقہ بلکہ ٹرانسپورٹرز اور دیگر پیشہ ورانہ تنظیمیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔
تاجر برادری کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ان متنازعہ قوانین پر نظر ثانی کرے، ورنہ احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہو سکتا ہے۔