بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا نوٹس لیا ہے جس میں ایک مرد اور خاتون کو فائرنگ کر کے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑی علاقے میں دو تین گاڑیاں رکتی ہیں، جن سے مسلح افراد اترتے ہیں اور ایک مرد و خاتون کو ساتھ لا کر ایک طرف کھڑا کر کے ان پر گولیاں چلاتے ہیں۔
یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کوئٹہ کے مضافات میں مارواڑ یا ڈیگاری کے علاقے میں پیش آیا، لیکن متعلقہ پولیس تھانے کا کہنا ہے کہ اس مقام سے کسی بھی قتل کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ویڈیو میں موجود دونوں افراد کو براہوی زبان میں گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے۔ خاتون کہتی ہے کہ “صرف گولی کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔”
Regrettably, The Honor Killing incident happened in #Balochistan , Due to lack of Education and Feudal system, women's situation is worst, sadly The so-called #HumanRights activists are doing nothing except supporting Terror sympathizers like Mahrang and #BYC.#yks2025 #englot pic.twitter.com/E0AoAv0OPJ
— Mir Hamayoun Baloch (@mirhamayoon) July 19, 2025
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق وزیراعلیٰ نے واقعے کو انسانیت سوز اور معاشرتی اقدار کی توہین قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کی فوری شناخت اور گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت میں مدد کریں اور اس کیس میں اپنی سماجی ذمہ داری ادا کریں۔
پولیس نے نادرا سے بھی مدد طلب کر لی ہے تاکہ ویڈیو میں موجود چہروں کی شناخت ممکن ہو سکے۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ واقعہ کب اور کہاں پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ مقتول جوڑے نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی، لیکن ان دعوؤں کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات ماضی میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں، اور یہ مسئلہ ایک سنجیدہ سماجی چیلنج کی شکل اختیار کر چکا ہے۔