Follw Us on:

مسئلہ کشمیر پر اہم بات چیت جمعے کو پاکستانی رہنما سے ہوگی، واشنگٹن منتظر ہے، امریکا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Us forign office
ان کا کہنا تھا کہ امریکا جانتا ہے کہ اس معاملے میں کیسے آگے بڑھنا ہے اور واشنگٹن اس ملاقات کا منتظر ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اہم بات چیت جمعے کو ایک پاکستانی رہنما سے ملاقات میں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا جانتا ہے کہ اس معاملے میں کیسے آگے بڑھنا ہے اور واشنگٹن اس ملاقات کا منتظر ہے۔ یہ ملاقات پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان 25 جولائی کو واشنگٹن میں ہو گی۔ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی سرکاری ملاقات ہوگی۔

ترجمان کے مطابق اس ملاقات کی تمام تیاری مکمل ہے اور وہ خود بھی اعلیٰ حکام کے ہمراہ شریک ہوں گی۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب انڈیا کی سرحدی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آئی اور نئی دہلی نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ انڈیا نے پانی کی تقسیم سے متعلق غیرجانبدار مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ملاقات میں مسئلہ کشمیر، سرحدی کشیدگی، تجارتی اور اقتصادی تعاون سمیت دیگر دو طرفہ امور پر بھی گفتگو متوقع ہے۔ صدر ٹرمپ نے پہلے بھی مسئلہ کشمیر کو ایک پرانا اور حل طلب تنازع قرار دیا تھا اور ثالثی کی پیشکش کی تھی جسے پاکستان نے خوش آمدید کہا تھا مگر انڈیا نے مسترد کر دیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ شام میں تمام فریقین نے کشیدگی کم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس سلسلے میں امریکا نے اپنے نمائندہ خصوصی وٹکوف کو غزہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جنگ بندی کی کوششوں میں کردار ادا کیا جا سکے۔ ترجمان کے مطابق امریکا سمجھتا ہے کہ حماس کا اثر و رسوخ کم ہو چکا ہے اور تنظیم پر الزام لگایا کہ وہ انسانی امداد چھین کر بیچتی ہے جس سے فلسطینی عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب غزہ کی تعمیر نو پر بات ہوگی۔

عالمی اداروں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے عالمی ادارہ صحت کو آگاہ کر دیا ہے کہ اب وہ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا حصہ نہیں رہے گا اور اپنی صحت سے متعلق پالیسی خود بنائے گا۔ یونیسکو سے علیحدگی کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا ہے جو امریکی مفادات کے خلاف ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ وینزویلا میں اب کوئی امریکی قیدی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے امریکی شہریوں کو وہاں سفر نہ کرنے کی ہدایت کی کیونکہ ماضی میں ان کو بلاوجہ قید کیا جاتا رہا ہے۔

روس اور یوکرین کے معاملے پر بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ ان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور امریکا امن کی ہر کوشش کی حمایت کرتا ہے۔ ایران کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ اس کے پاس خوشحالی کا راستہ اپنانے کا موقع موجود ہے۔

افغانستان میں داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے خلاف ممکنہ کارروائی کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پہلی مدت میں داعش کو ختم کر دیا گیا تھا لیکن گزشتہ چار سالوں میں اس تنظیم کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی کوششوں کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس