اسرائیل اور امریکا نے غزہ میں جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس پر مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسٹیو وِٹکوف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ اگرچہ ثالثوں نے بڑی محنت کی ہے، لیکن حماس بظاہر منظم نہیں اور نہ ہی سنجیدگی سے مذاکرات کر رہی ہے۔ ہم اب دیگر متبادل راستے پر غور کریں گے تاکہ یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکے اور غزہ کے عوام کے لیے ایک مستحکم ماحول تشکیل دیا جا سکے۔
اسرائیل اور حماس دونوں پر اندرونِ ملک اور عالمی سطح پر دباؤ ہے کہ وہ تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے تک پہنچیں، کیوں کہ غزہ کے اندر انسانی صورتِ حال انتہائی خراب ہو چکی ہے اور اسرائیلی عوام باقی ماندہ یرغمالیوں کی حالتِ زار پر شدید فکر مند ہیں۔
ایک اسرائیلی اہلکارنےرائٹرز کو بتایا کہ حماس کی جانب سے تازہ ترین جنگ بندی تجویز پر دیا گیا جواب ایسا نہیں کہ اس پر کسی پیش رفت کی توقع رکھی جائے، جب تک کہ حماس خود کوئی رعایت نہ دے۔ تاہم، اسرائیل بات چیت جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ثالثین کی کوشش ہے کہ ایک ایسا معاہدہ ہو جائے جس کے تحت غزہ میں جنگ بندی ہو اور حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
مزید پڑھیں:قحط، بمباری اور میڈیا پر پابندیاں: غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا
دوسری جانب مقامی صحت حکام کے مطابق، گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ میں درجنوں افراد بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں، کیونکہ فلسطینی علاقے پر قحط جیسی صورتحال چھا چکی ہے۔