Follw Us on:

’ایران کی یورپی ممالک سے ملاقاتیں‘ کیا امریکا کی پابندیاں روک پائیں گی؟

حسیب احمد
حسیب احمد
Iran meets european
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ (تصویر: ٹائمز آف اسرائیل)

ایران، یورپی یونین اور ’ای تھری‘ (فرانس، برطانیہ اور جرمنی) کے وفود استنبول میں ایرانی قونصلیٹ پہنچے جہاں انہوں نے ملاقات کی۔

یہ اہم مذاکرات جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت جوہری معائنوں کی بحالی کے لیے ایک موقع فراہم کر سکتی ہے۔

ایران، جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے نمائندے استنبول میں ایسے وقت مل رہے ہیں جب ایران پر دوبارہ عالمی پابندیوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

یہ اجلاس جون میں ایران پر اسرائیلی حملے اور امریکی فضائی کارروائیوں کے بعد پہلا براہ راست رابطہ ہے۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا اور کئی سینیئر سائنس دان اور کمانڈر ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے نتیجے میں ایران اور امریکا کے درمیان جاری جوہری مذاکرات معطل ہو گئے تھے۔

Iran set for nuclear
ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے (تصویر: آرائز نیوز)

ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم آبادی نے مذاکرات سے قبل کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد2015 کے تحت پابندیاں بحال کرنے کا اقدام غیر قانونی ہو گا۔ انہوں نے یورپی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ امریکی علیحدگی کے بعد اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے۔

ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے اور ایران ممکنہ طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے سے دستبرداری پر غور کر سکتا ہے۔

 ایرانی حکام کے مطابق پابندیوں کی بحالی ایران کو مزید عالمی تنہائی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور معیشت پر دباؤ مزید بڑھے گا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کسی نئی جنگ کے لیے تیار ہے اور اس کا جوہری پروگرام عالمی قانون کے دائرے میں رہے گا۔ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Iran denounces new
ایران کا کہنا ہے کہ وہ افزودگی کی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن افزودگی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ (تصویر: پریس ٹی وی)

ایران کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی عالمی ایجنسی کے مطابق ایران 60  فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے جو کہ 2015 کے معاہدے میں مقررہ سطح تین اعشاریہ 66 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ افزودگی کی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن افزودگی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور افزودگی کا عمل فی الوقت رکا ہوا ہے۔

ایران نے  عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون بھی معطل کر دیا ہے اور ایجنسی کے معائنہ کار ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ مستقبل میں تعاون کی نئی شکل پر بات چیت ہو گی۔

ادھر اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے دوبارہ جوہری سرگرمیاں شروع کیں تو وہ مزید حملے کرے گا۔

ایران کی جانب سے بھی کسی بھی حملے کی صورت میں سخت ردعمل کی وارننگ دی گئی ہے۔

یہ تمام پیشرفت اقوام متحدہ کی قرارداد کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہو رہی ہیں اور یورپی ممالک اگست کے آخر تک ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

ایران ان کوششوں کو دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی قرار دیتا ہے اور سفارتی حل پر زور دے رہا ہے۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس