برطانوی وزیرِاعظم کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی اور دیگر اہم شرائط پر عمل نہ کیا تو برطانیہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر سکتا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے بی بی سی اردو کے مطابق کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانے، جنگ بندی پر رضامندی، غربِ اردن کے غیرقانونی انضمام سے باز رہنے اور دو ریاستی حل کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کرنے کی صورت میں برطانیہ فلسطین کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گا۔
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ کیئر سٹارمر اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے قبل تمام حالات کا بغور جائزہ لیں گے اور یہی دیکھا جائے گا کہ آیا فریقین نے مثبت پیش رفت کی ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی نیویارک میں پریس کانفرنس: ’پاکستان کا اسرائیل کوتسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ برطانیہ حماس اور اسرائیل کو برابر نہیں سمجھتا۔ برطانیہ کا مطالبہ ہے کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے، جنگ بندی معاہدے پر دستخط کرے، واضح طور پر تسلیم کرے کہ وہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی اور اپنا اسلحہ ڈال دے۔
وزیراعظم سٹارمر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے، بھوک سے بلکتے بچوں کی تصاویر ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں رہیں گی۔