امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ 1971 میں فوج نے ہتھیار ڈالے تھے، جماعتِ اسلامی نے تب بھی نہیں ڈالے تھے۔ پاکستان کسی زمین کا ٹکڑا نہیں ایک نظریے کا نام ہے۔
لاہور پریس کلب کے سامنے حق دو بلوچستان لانگ مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کی بات کرنے والوں کا راستہ روکنا شرمناک ہے، مظفرگڑھ میں رکاوٹیں ڈالیں، مگر ہم نے تصادم کے بجائے بات چیت کو ترجیح دی، پوری قوم بلوچستان کے ساتھ کھڑی ہے، یہ سازشیں حکمران طبقہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی بلوچوں، پنجابیوں، سندھیوں، مہاجروں سب کے لیے آواز بلند کرتی ہے، پاکستان کسی زمین کا ٹکڑا نہیں، ایک نظریے کا نام ہے، حکمران طبقے کا اتحاد، عوام کے حقوق کا دشمن ہے، فارم 47 کی حکومت جمہوریت کا جنازہ ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ1971 میں فوج نے ہتھیار ڈالے، جماعت اسلامی نے نہیں ڈالے، اگر لاپتا افراد پہاڑوں میں ہیں تو تصاویر اور ثبوت کیوں نہیں؟ جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل ناقابل قبول ہیں۔ بلوچوں، پشتونوں کو عزت دو، یہی مطالبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کو قومی دھارے میں لا چکی ہے، اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو لانگ مارچ کا آغاز دوبارہ ہو گا۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، سب بلوچستان کے ساتھ ہیں۔ ایف سی افسران کی کرپشن کا احتساب کرو، صرف سمگلنگ بند نہ کرو۔
امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ ایران سے گیس کی پائپ لائن کیوں نہیں مکمل کی گئی؟ امریکا سے ڈرتے ہو؟ گیس بلوچستان سے نکلتی ہے، لیکن وہاں کے لوگ محروم ہیں۔ بجلی پہاڑوں میں بنتی ہے، مگر حق سب کا ہے۔ حکمران مافیا خود متحد، عوام کو تقسیم کرتے ہیں۔ اب عوام متحد ہوں گے، مافیا تقسیم ہو گی۔
مزید پڑھیں: ’حق دو بلوچستان‘ دھرنا ساتویں روز بھی جاری: ’بلوچستان ہمارا ہے، کسی جرنیل یا سردار کی جاگیر نہیں‘
واضح رہے کہ حق دو بلوچستان لانگ مارچ کے ساتویں دن لاہور پریس کلب کے سامنے امیر جماعتِ اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں دھرنا جارہی ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی بلوچستان نے دھرنے میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 16 دسمبر 1971 کو مشرقی پاکستان علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بن گیا، بنگالیوں کو بے عزت کیا گیا تھا، ان کو گالیاں دیں گئی اور ان کے رنگ کا مذاق بنایا گیا۔ آج میں کہتا ہوں کہ بلوچستان کو بلوچ علیحدہ نہیں کرنا چاہتے اسے بنگلہ دیش نہ بنایا جائے۔