ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر چار اگست سے 10 اگست تک راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس دوران تمام عوامی اجتماعات، جلسوں، ریلیوں اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پابندی کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنا ہے۔ نوٹیفکیشن میں اسلحہ کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور عوامی مقامات پر کسی بھی قسم کے اجتماعات پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری سڑکوں پر لگائے گئے سیکیورٹی بلاکس کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا، خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ انتظامی اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پانچ اگست کو ممکنہ احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے بانی نے ایک مرتبہ پھر قانون کی بالادستی اور گرفتار رہنماؤں و کارکنوں کی رہائی کے لیے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم پی ٹی آئی اس وقت اندرونی اختلافات کا بھی شکار نظر آتی ہے۔ متعدد رہنما پارٹی کی حکمت عملی سے اختلاف کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پارٹی کو کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، کئی اہم رہنما روپوش ہو چکے ہیں، جب کہ بعض بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی کا پانچ اگست کو احتجاج کا اعلان، شیڈول جاری، کہاں ہوگا؟
پی ٹی آئی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب بھر میں پولیس کی جانب سے “دروازے پر دستک” مہم جاری ہے، جہاں کارکنوں کو احتجاج میں شرکت نہ کرنے کے حلف نامے سائن کروائے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث کارکنوں اور قیادت میں شدید بے چینی اور خوف کی فضا پائی جاتی ہے۔
پارٹی کے مطابق حافظ ذیشان رشید سمیت متعدد رہنماؤں کے بینک اکاؤنٹس کو مبینہ طور پر منجمد کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات احتجاج کو روکنے اور پارٹی کو دباؤ میں لانے کی کوششیں ہیں۔