ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے شہروں میں منگل کے روز ہونے والی ریکارڈ توڑ بارشوں نے معمولات زندگی کو شدید متاثر کیا، جہاں اسکول، عدالتیں، اسپتال اور دیگر ادارے بند کر دیے گئے، جب کہ ٹرانسپورٹ نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔
ہانگ کانگ کی محکمہ موسمیات کے مطابق سہ پہر دو بجے تک شہر میں 350 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جو اگست کے مہینے میں 1884 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
تیز بارش کے باعث پہاڑی علاقوں سے پانی کا بہاؤ تیزی سے نیچے کی طرف آیا، جس نے کئی نشیبی علاقوں کو ندی نالوں میں تبدیل کر دیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی سیڑھیوں سے آبشار کی صورت میں بہہ رہا ہے۔
ہانگ کانگ کے سب سے بڑے اسپتال کے باہر پانی ٹخنوں تک پہنچ گیا، جس کے بعد شہر بھر میں طبی سہولیات فراہم کرنے والے متعدد کلینک بند کر دیے گئے۔

محکمہ موسمیات نے شہر میں “بلیک” رین اسٹورم وارننگ جاری کی جو خطرے کی سب سے بلند سطح ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ وارننگ شام پانچ بجے تک برقرار رکھی گئی۔
شدید بارش کے باعث ہانگ کانگ کی عدالتیں، ٹربیونل اور رجسٹری دفاتر بھی بند کر دیے گئے اور کہا گیا کہ وہ اس وقت کھلیں گے جب وارننگ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
تاہم، ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج نے معمول کے مطابق کاروبار جاری رکھا، کیونکہ ادارے نے گزشتہ سال پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ موسم کی شدت کے باوجود کاروبار بند نہیں کیا جائے گا۔
ادھر گوانگ ڈونگ اور مکاؤ سمیت گریٹر بے ایریا کے دیگر شہروں میں بھی شدید بارشوں کے باعث ریڈ وارننگ جاری کی گئی۔ یہ خطہ صدر شی جن پنگ کے ترقیاتی منصوبے کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد ہانگ کانگ کی مالی طاقت کو چین کے صنعتی اور ٹیکنالوجی مرکز گوانگ ڈونگ سے جوڑنا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق ہوائی سفر بھی متاثر ہوا ہے اور خطے کے مختلف ایئرپورٹس پر پروازوں کی بیس فیصد تک منسوخی رپورٹ ہوئی ہے۔
ہانگ کانگ ایئرپورٹ نے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق کام کر رہا ہے، مگر کئی پروازوں میں تاخیر ہوئی ہے اور مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف فلائٹ شیڈول کی تصدیق کے بعد ایئرپورٹ پہنچیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں 82 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ’فلورس‘ نامی طوفان کی تباہی: ہوائی، زمینی اور بحری سفر معطل
ادھر ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ چین کے مختلف علاقوں میں جاری غیر معمولی مون سون بارشوں نے نظام زندگی کو مسلسل متاثر کیا ہے۔ صرف پچھلے ہفتے گوانگ ڈونگ صوبے میں فلیش فلڈز کے باعث پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ چار دریا اپنی حدود سے تجاوز کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
اس تمام تر صورت حال کے باوجود ہانگ کانگ ڈزنی لینڈ نے اعلان کیا ہے کہ پارک کھلا رہے گا، اور تفریحی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث اس طرح کے شدید بارشوں اور طوفانوں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، جو مستقبل میں مزید بڑے پیمانے پر انسانی اور معاشی نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں۔