Follw Us on:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کر دیں

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Islamabad highcourt
نیب کی جانب سے جاری کردہ نیلامی کا نوٹس "غیرقانونی، گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی" ہے۔ (فوٹو: گوگل)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کر دیں اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نیلامی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ تفصیلی وجوہات بعد میں تحریر کی جائیں گی، جن میں وضاحت یا مزید تفصیل شامل کی جا سکتی ہے، تاہم فی الحال مذکورہ رِٹ پٹیشنز مسترد کی جاتی ہیں۔ عدالت کی جانب سے 15 اپریل 2025 اور 4 جون 2025 کو دی گئی عبوری حکم امتناعی واپس لی جاتی ہیں۔

سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے جاری کردہ نیلامی کا نوٹس “غیرقانونی، گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی” ہے۔ بحریہ ٹاؤن پلی بارگین کیس کا فریق نہیں تھا، اس کے باوجود اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: کرک میں شدت پسندوں کا حملہ، ایف سی کے تین اہلکار اور ڈرائیور شہید

فاروق نائیک نے مزید کہا کہ جناب زین، جنہوں نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادیں بطور ضمانت رکھی تھیں، انہوں نے پلی بارگین کی منسوخی کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جو ابھی زیر سماعت ہے۔ اگر پلی بارگین عدالتی جانچ پڑتال کے تحت ہے تو نیب قانوناً نیلامی نہیں کر سکتا۔

دوسری جانب نیب کے پراسیکیوٹر رفاعی مقصود نے بحریہ ٹاؤن کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی تھی لیکن طے شدہ رقم ادا کرنے میں ناکام رہے۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ نیب نے واجب الادا رقم کی وصولی کے لیے نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 33E کے تحت جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس