Follw Us on:

حکومت کی ’مذاکرات‘ بچانے کی کوشش

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے ختم کردیے ہیں جبکہ حکومت کے کچھ لوگ ان کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں، مذاکرات کا مقصد گزشتہ تین سالوں سے ملک کے سیاسی منظر نامے پر چھائی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

مذاکرات کے تین دور ہوئے مگر عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت پر یہ ذمہ داری ڈالی تھی کہ وہ اپنے چارٹر آف ڈیمانڈز پر غور کرے، جو اس نے 16 جنوری کو آخری مذاکرات کے دوران پیش کیے تھے۔ 

تاہم، ایک ہفتے بعد جمعرات کو پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے اعلان کیا کہ پارٹی اگست 2023 سے قید عمران خان کی ہدایات کے بعد مذاکرات سے دستبردار ہو جائے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اور عمران خان کے دوست سمجھے جانے والے سردار ایاز صادق نے ایک بارپھر’مذاکرات‘ بچانے کی کوشش کی ہے، انہوں نے سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے ٹیلی فون پر بات بھی کی ہے۔ اسد قیصر نے بات تو سنی ہے مگر مذاکرات میں واپس آنے کی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اگرآج میٹنگ کا حصہ نہیں بنتی تو اسپیکر کمیٹی کو تحلیل کردیں گے، پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا جواب حکومت دے گی۔

ساری صورتحال میں ایک سوال جنم لے رہا کہ اگر یہ ’مذاکرات‘ کا کھیل دوبارہ شروع نہیں ہوتا اور اس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو کیا ہوگا؟

 تین سال قبل اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے، پی ٹی آئی نے اکثر احتجاجی مارچوں کا اہتمام کیا ہے، جو اکثر سڑکوں کی بندش اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے ملک کو مفلوج کر دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما بخاری نے اشارہ دیا ہے کہ پارٹی سڑکوں پر واپس آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے حامی عمران  کے لیے باہر آنے کو تیار ہیں، یہاں تک کہ ذاتی خطرے کے باوجود بھی ،” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ “گھٹن” کے ماحول کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں مقیم تجزیہ کار شیرازی نے ’الجزیرہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ ایجی ٹیشن کی طرف لوٹے گی۔

آخری بار پی ٹی آئی نے نومبر میں اسلام آباد کو محاصرے میں لیا، حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ اب چیمپیئنز ٹرافی اگلے ماہ شیڈول ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی اسے ایک بار پھر افراتفری کے لیے استعمال کرے گی؟

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اکتوبر میں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی تاریخوں کے دوران، اسلام آباد میں احتجاج کی کال بھی دی تھی۔ تاہم تقریب سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے اپنی کال واپس لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس