امریکی بحریہ کی جانب سے جدید خودکار ڈرون کشتیوں کے ایک تجربے کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث دو ڈرون کشتیوں کے درمیان تصادم ہو گیا، جس کے باعث امریکی دفاعی منصوبے پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارےرائٹرز کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ کیلیفورنیا کے ساحل کے قریب پیش آیا جہاں پینٹاگون کی جانب سے خودکار ڈرون کشتیوں کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ تجربے کے دوران ایک کشتی اچانک سافٹ ویئر میں خرابی کے باعث بند ہو گئی۔ حکام جب سافٹ ویئر کو درست کرنے کی کوشش کر رہے تھے، تو ایک اور ڈرون کشتی بے قابو ہو کر رکی ہوئی کشتی سے ٹکرا گئی ۔
یہ واقعہ امریکی دفاعی ٹیکنالوجی کی دو حریف کمپنیوں، Saronic اور BlackSea Technologies کی کشتیوں کے درمیان پیش آیا، جو پہلے کبھی منظر عام پر نہیں آیا تھا۔ یہ پینٹاگون کے اُس منصوبے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس کے تحت وہ خودکار بحری جہازوں کا ایک مکمل بیڑہ تیار کرنا چاہتا ہے۔

اس تجربے سے چند ہفتے قبل بھی اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ پیش آیا۔ نیوی کے ایک اور علیحدہ تجربے کے دوران، جب BlackSea کی ایک خودکار کشتی کو سپورٹ کشتی کے ذریعے کھینچا جا رہا تھا، تو اچانک اُس نے تیز رفتاری اختیار کر لی، جس کے نتیجے میں سپورٹ کشتی الٹ گئی اور اس پر سوار کپتان پانی میں جا گرا۔
مزید پڑھیں:روس-یوکرین جنگ مذاکرات میں پیش رفت: تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ
واضح رہے کہ امریکی فوجی حکام یوکرین کی جنگ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال سے متاثر ہو کر چین کی ممکنہ جارحیت، خصوصاً آبنائے تائیوان کے پار کسی فوجی پیش قدمی کو روکنے کے لیے خودکار ڈرونز کے استعمال پر زور دے رہے ہیں۔ تائیوان نے بھی اپنی بحری دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ڈرونز کی خریداری شروع کر دی ہے۔