جہلم کے کچہری روڈ سے 12 اگست کو سرکاری کالج کے پروفیسر ابراہیم کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا، جنہیں تاوان کی رقم کی ادائیگی کے بعد بازیاب کرایا گیا۔ پولیس کے مطابق اغوا کا ماسٹر مائنڈ پروفیسر کا سابقہ شاگرد صبت شاہ نکلا۔
ذرائع کے مطابق چار افراد نے پروفیسر ابراہیم کو کچہری روڈ پر گاڑی روک کر زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور خود کو ایف آئی اے اہلکار ظاہر کرتے ہوئے روات کے علاقے میں ایک گھر منتقل کر دیا۔ وہاں سے صبت شاہ کو اطلاع دی گئی، جو پروفیسر ابراہیم کا سابقہ شاگرد تھا اور آئیلٹس کی کلاسز میں چند ماہ زیرِ تعلیم رہا تھا۔ صبت شاہ نے پروفیسر کے اہل خانہ سے ابتدائی طور پر ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا، تاہم بعد ازاں 40 لاکھ روپے میں معاملہ طے پایا۔
اہل خانہ کے مطابق 13 اگست کو صبت شاہ نے اپنے ڈرائنگ روم میں تاوان کی رقم وصول کی اور اس کے بعد پروفیسر کو بائیک پر بٹھا کر روات اسٹاپ کے قریب چھوڑ دیا۔ بازیابی کے وقت اغوا کار نہ صرف دوستانہ رویہ اپنائے رہے بلکہ پروفیسر کو چائے اور کیک کی پیشکش بھی کی۔
پروفیسر ابراہیم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ 12 اگست کو دوپہر کے وقت انہیں چار افراد نے مہران کار میں اغوا کیا۔ “انہوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار ظاہر کیا اور فوراً مجھے دھمکاتے ہوئے گاڑی میں بٹھا لیا۔ کچھ ہی دیر بعد صبت شاہ اور اس کے ساتھی رابطہ قائم کرنے لگے اور اہل خانہ سے تاوان مانگنے کا سلسلہ شروع ہوا۔”
پروفیسر کے مطابق صبت شاہ ان کے گھر والوں کو براہِ راست دھمکیاں دیتا رہا۔ “وہ کہتا تھا کہ اگر 30 منٹ کے اندر رقم نہ دی گئی تو لاش ملے گی۔ اگلے دن اس نے میرے اہل خانہ کو ثبوت دینے کے لیے میری تصویر بھیجی اور انہیں مسلسل دباؤ میں رکھا۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ اغوا کے دوران کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا بلکہ کھانے پینے کا انتظام بھی کیا گیا۔ “تاہم اغوا کاروں کی زبان اور انداز سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ غیر تربیت یافتہ اور مقامی سطح کے لوگ ہیں، جو ایسے واقعات کو روزمرہ کے معمول کے طور پر انجام دیتے ہیں۔”
پولیس نے مغوی کی بازیابی کے بعد مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تک تین ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے، تاہم مرکزی ملزم صبت شاہ اور اس کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پروفیسر ابراہیم نے حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے عوام کی حفاظت یقینی بنائی جائے اگر مجھ جیسا کوئی آدمی دن دیہاڑے اغوا ہو سکتا ہے تو باقی لوگوں کا کیا بنے گا۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ جو رقم میں دی گئی ہے وہ واپس دلائی جائے۔ مرکزی ملزمان کو ہر صورت گرفتار کیا جائے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔