اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کے لیے ایک نئی جارحانہ کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق منگل کے روز ہزاروں ریزروسٹ فوجی اپنی ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اس کارروائی کو تیز کرنا چاہتے ہیں مگر سینیئر فوجی افسران اس کے خلاف خبردار کر رہے ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت حکام کے مطابق منگل کو غزہ پٹی میں مزید اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری سے کم از کم 100 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے 35 غزہ سٹی میں مارے گئے۔
اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے گزشتہ ماہ غزہ سٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تقریباً دو سال پرانی فوجی مہم کو وسعت دینے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اس وقت اسرائیل غزہ پٹی کے تقریباً 75 فیصد حصے پر قابض ہے۔
اتوار کو ایک سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نیتن یاہو اور وزراء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وزراء اس حملے کو تیز کرنے کے حق میں تھے جبکہ آرمی چیف ایال ضمیر نے وزراء کو جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سٹی میں فوجی کارروائی یرغمالیوں کی جان کو خطرہ بن سکتی ہے اور فوج پر مزید دباؤ پڑے گا۔
فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہریوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ ایک سروے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بہت سے ریزروسٹ فوجیوں کو کابینہ کے منصوبوں پر اعتراض ہے اور بعض نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس کے پاس کوئی مربوط حکمت عملی یا جنگ کے بعد کے اقدامات کا واضح منصوبہ موجود نہیں ہے۔

ایک ریزروسٹ فوجی نے خبر رساں رائٹرز کو بتایا کہ مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ میں کچھ ایسا کر رہا ہوں جس سے حماس پر یرغمالیوں کو چھوڑنے کے لیے کوئی خاص دباؤ پڑے۔ یہ بیان فوج اور حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ اور حملے کے نتائج پر گہری تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں شہریوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے مزید وقت چاہتی ہے اور فوجی کارروائی کے اثرات اور انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
آئندہ کے امکانات کے حوالے سے حکومتی اور فوجی حکام کے بیانات میں واضح فرق پایا جاتا ہے، جہاں وزیراعظم اور وزارت دفاع کارروائی کو تیز کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، وہیں فوجی افسران اس کے نتائج سے متعلق تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضع رہے کہ اس تناؤ کے نتیجے میں فوجی اور حکومتی اجلاسوں میں فیصلوں کے حوالے سے اختلافات ظاہر ہو رہے ہیں۔