Follw Us on:

قیدیوں کے تبادلے پر جشن و گرفتاریاں: حماس، اسرائیل میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
فائل فوٹو/الجزیرہ

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دونوں طرف سے قیدیوں کا تبادلہ جاری ہے، جمعرات کے روز  110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ ان میں سے 32 قیدی وہ تھے جو زندگی بھر کی سزاؤں کی مدت گزار رہے تھے۔

ان قیدیوں کی رہائی کے بعد مغربی کنارے اور غزہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تاہم اسرائیلی پولیس نے جشن کی تقریبات کے دوران  12 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔

غزہ میں جہاں جنگ کی تباہ کاریاں جاری ہیں، اسرائیلی افواج نے 47,460 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور 111,580 کو زخمی کیا ہے۔

یہ سب کچھ 7 اکتوبر 2023 کے دن کے بعد سے شروع ہوا جب حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے ہوئے تھے۔ اس دن اسرائیل میں 1,139 افراد مارے گئے تھے اور 200 سے زیادہ اسرائیلیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ایک شخص جو 24 سال سے اسرائیل کی حراست میں تھا اس شخص نے ’الجزیرہ‘ کے ایک نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی اذیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ “یہ لمحے زندگی بھر یاد رہیں گے لیکن ہم نے اپنے وطن کی آزادی کے لئے قربانیاں دیں۔”

غزہ میں اسرائیلی افواج نے نہ صرف فلسطینیوں کو جسمانی طور پر نقصان پہنچایا، بلکہ اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ فلسطینی گھروں پر کیے گئے ‘گرافیٹی’ نے صورتحال کو اور زیادہ دردناک بنا دیا۔

“بریکنگ دی سائلنس” نامی تنظیم جو اسرائیلی فوج کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے اس تنظیم نے ان فوجیوں کے بیانات کا انکشاف کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی گھروں کے اندر گرافیٹی کرنے کا عمل معمول بن چکا تھا جس میں جنسی تصاویر اور نفرت انگیز پیغامات لکھے جاتے تھے۔

ایک اسرائیلی فوجی نے کہا کہ “یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا جاتا تھا۔ ہم جانتے تھے کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں واپس آنا ہوگا لیکن ہمیں ان کے گھروں کو تباہ کرنے کا حکم تھا۔”

دوسری طرف مغربی کنارے میں جینین اور طولکرم کے علاقوں میں اسرائیلی افواج کی جارحیت نے ایک اور خونریزی کا منظر پیش کیا۔

جینین کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج نے تین خواتین کو زخمی کیا جبکہ جینین شہر میں فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی افواج کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا۔

اس دوران اسرائیلی فوج نے کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا اور درجنوں فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت 110 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوئی، جن میں 32 قیدی زندگی بھر کی سزائیں کاٹ رہے تھے۔یہ ایک اہم قدم تھا، لیکن اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری کارروائیاں اور مسلسل کشیدگی نے اس کی کامیابی کو مشکوک بنا دیا۔

دریں اثناء اسرائیل کے لیے ایک اور عالمی تشویش کا معاملہ سامنے آیا جب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اسرائیلی فوجیوں سے ان کے فوجی خدمات کے بارے میں سوالات کیے جانے لگے۔

نیوزی لینڈ نے اسرائیلی فوجیوں سے ان کی سروس کے بارے میں تفصیلات طلب کیں اور بعض فوجیوں کو ان کے جوابات کی بنیاد پر ویزا دینے سے انکار کر دیا۔

یہ ساری صورتحال بتاتی ہے کہ نہ صرف غزہ اور مغربی کنارے میں خونریزی جاری ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس جنگ کے اثرات اور اس سے وابستہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شدید بحث کا باعث بن رہی ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی برادری اس سنگین بحران پر کس طرح ردعمل ظاہر کرتی ہے اور کیا اس خونریزی کو روکنے کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا جائے گا؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس