خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کے روز اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب اسرائیل نے قطر میں حماس کی قیادت پر حملہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ روسی تیل کے خریداروں پر ٹیرف عائد کریں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برینٹ خام تیل کے دسمبر کے سودے 35 سینٹ یا 0.53 فیصد بڑھ کر 66.74 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ‘ڈبلیو ٹی آئی’ خام تیل کے سودے 36 سینٹ یا 0.57 فیصد بڑھ کر 62.99 ڈالر فی بیرل پر ریکارڈ کیے گئے۔
پچھلے سیشن میں بھی قیمتوں میں 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جب اسرائیل نے اعلان کیا کہ اس نے دوحہ میں حماس کی قیادت پر حملہ کیا ہے جس پر قطر کے وزیرِاعظم نے خبردار کیا تھا کہ یہ اقدام حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری امن مذاکرات کو متاثر کر سکتا ہے۔
ابتدائی طور پر حملے کے بعد دونوں بینچ مارکس میں تقریباً دو فیصد تک اضافہ ہوا تاہم یہ تیزی اس وقت کم ہو گئی جب امریکہ نے قطر کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ اس کی سرزمین پر ایسا واقعہ پیش نہیں آئے گا۔
آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سائکامور کے مطابق اس خبر پر خام تیل کی قیمتوں کا محدود ردعمل اور صدر ٹرمپ کے روسی تیل پر ممکنہ سخت پابندیوں کے دعوؤں پر شکوک و شبہات خام تیل کو مزید کمی کے خطرے سے دوچار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین اور انڈیا پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

چین اور انڈیا روسی تیل کے بڑے خریدار ہیں اور انہوں نے 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سخت امریکی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایل ایس ای جی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ثانوی ٹیرف چین جیسے بڑے خریداروں تک بڑھا دیے گئے تو اس سے روسی خام تیل کی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں اور عالمی سپلائی سخت ہو سکتی ہے جو تیل کی قیمتوں کے لیے مثبت اشارہ ہوگا۔
واضع رہے کہ امریکی حکام نے قطر کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ اسرائیل کی طرف سے قطر میں ایسی کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ یورپی یونین اور دیگر عالمی رہنما روسی تیل پر ممکنہ ٹیرف عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں جس کے اثرات عالمی تیل کی مارکیٹ پر پڑ سکتے ہیں۔