نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے میئر بلنـدرا شاہ ملک کی سیاست میں نئی نسل کی آواز کے طور پر نمایاں ہو رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق وزیرِاعظم کھڑگا پرساد شرما اولی کے استعفے کے بعد عبوری حکومت کے قیام پر غورکیا جا رہا ہے، نوجوانوں کی بڑی تعداد بلنـدرا شاہ کو اپنا نمائندہ بنانے پر زور دے رہی ہے۔
بلنـدرا شاہ جو ماضی میں گلوکار بھی رہ چکے ہیں انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا پر فعال ہیں۔ انہوں نے 2022 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے میئر کا انتخاب جیتا اور روایتی جماعتی سیاست کو چیلنج کرتے ہوئے انسدادِ بدعنوانی اقدامات اور شہری اصلاحات کو اپنی ترجیحات بنایا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ‘جن زی نیپال’ یعنی نپال کے نوجوان نسل گروپ کے زیرِ انتظام بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔ بنیادی طور پر یہ گروپ اُن نوجوانوں پر مشتمل ہے جو 30 سال سے کم عمر ہیں اور ملک کی آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں۔
مظاہرین بلندرا شاہ کو عبوری کونسل میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ ملک کو آئندہ 18 ماہ میں انتخابات کی جانب لے جا سکیں۔
بلندرا شاہ کے انسٹاگرام پر آٹھ لاکھ سے زیادہ فالوور ہیں اور انہوں نے ہمیشہ مظاہرین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔
انہوں نے سابق وزیرِاعظم اولی کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے دکھ درد کو نہیں سمجھتے۔
تاہم انہوں نے خود احتجاج میں حصہ نہیں لیا اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ زیادہ تر نوجوانوں کی تحریک ہے لیکن اُن کی آواز سننا ناگزیر ہے۔

عالمی اور نپال لوکل سیاسی و آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلندرا شاہ نوجوان نسل اور سول سوسائٹی کے درمیان ایک اہم پل ثابت ہو سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے سابق جج بالارام کے سی کے مطابق بلندرا شاہ کو صدر رام چندر پوڈیل کے ساتھ آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر بات چیت کرنے والی ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔
واضع رہے کہ 1990 میں کھٹمنڈو میں پیدا ہونے والے بلندرا شاہ انجینئرنگ کے ماہر ہیں اور انڈیا سے اسٹرکچرل انجینئرنگ میں ماسٹرز کر چکے ہیں۔ ٹائم میگزین نے انہیں 2023 کے ابھرتے ہوئے 100 عالمی رہنماؤں میں شامل کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بطور میئر بلندرا شاہ نے پیدل چلنے والوں کے لیے انفراسٹرکچر میں بہتری، نجی اسکولوں کی ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی اور تعلیمی اداروں کی نگرانی بہتر بنانے جیسے اقدامات کیے۔