پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو تیزی کا رجحان برقرار رہا اور کے ایس ای-100 انڈیکس میں ٹریڈنگ کے آغاز میں تقریباً 600 پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے کو ملا۔
خبر رساں ادارہ بزنس ریکارڈر کے مطابق صبح نو بج کر 35 منٹ پر بینچ مارک انڈیکس 583.11 پوائنٹس یا 0.37 فیصد کے اضافے کے ساتھ 157,603.90 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
اس روز اہم شعبوں میں خریداری کے رجحانات دیکھے گئے جن میں آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری شامل ہیں۔
بڑی کمپنیوں کے شیئرز جیسے اے آر ایل، حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، وافی، ڈی جی کے سی، این بی پی اور یو بی ایل مثبت زون میں ٹریڈ ہوتے نظر آئے۔
اس سے قبل بدھ کے روز بھی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے کو ملی تھی اور انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا۔ انڈیکس نے 457.27 پوائنٹس یا 0.29 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 157,020.80 پوائنٹس پر اختتام کیا تھا۔
عالمی سطح پر جمعرات کو جاپان، تائیوان اور جنوبی کوریا میں ٹیکنالوجی اسٹاکس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ اس کی بڑی وجہ اوریکل کی کامیاب پیشرفت تھی جس نے مصنوعی ذہانت ‘اے آئی’ کی بڑھتی ہوئی طلب کے حوالے سے اپنے کلاؤڈ انفراسٹرکچر کی توقعات ظاہر کی تھیں۔

جاپان میں ٹیک انویسٹر سوفٹ بینک کے شیئرز نو فیصد بڑھ گئے جبکہ اوریکل کے شیئرز 36 فیصد تک بڑھ گئے جو کہ 1992 کے بعد سب سے بڑا اضافہ تھا۔ اس اضافے کے بعد اوریکل ایک کھرب ڈالر کی مارکیٹ کیپ تک پہنچ گیا۔
ایشیا میں ‘اے آئی’ سے متعلقہ تمام اسٹاکس میں اضافہ دیکھنے کو ملا جیسے نکئی 1.2 فیصد، تائیوان ایک فیصد اور چینی بلیو چپس 1.8 فیصد تک بڑھے۔
واضع رہے کہ یورپی مارکیٹس میں اس جوش کا فقدان رہا اور یورپی سینٹرل بینک کے شرح سود کے فیصلے سے قبل محتاط رجحان غالب رہا۔
یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں صرف 0.1 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ جرمن فیوچرز میں اس سے بھی کم اضافہ دیکھنے کو ملا۔