اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین۔اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے قابلِ عمل اور وقت کے تعین کے ساتھ اقدامات پر مشتمل قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سات صفحات پر مشتمل یہ اعلامیہ جولائی میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا نتیجہ ہے، جس کا امریکا اور اسرائیل نے بائیکاٹ کیا تھا۔ قرارداد کے حق میں 142 ووٹ آئے، دس ممالک نے مخالفت کی، جب کہ 12 ملک اس ووٹنگ میں غیر حاضر رہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت ایک عارضی بین الاقوامی استحکام مشن تعینات کیا جائے تاکہ امن عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تمام خلیجی عرب ریاستوں نے اس قرارداد کی حمایت کی، جب کہ امریکا اور اسرائیل نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
مخالفت کرنے والے دیگر ممالک میں ارجنٹائن، ہنگری، مائکرونیشیا، ناؤرو، پالو، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے اور ٹونگا شامل ہیں۔
#BREAKING
— UN News (@UN_News_Centre) September 12, 2025
UN General Assembly ADOPTS resolution endorsing the New York Declaration on the Peaceful Settlement of the Question of Palestine and the Implementation of the Two-State Solution
Voting result
In favor: 142
Against: 10
Abstain: 12 pic.twitter.com/38ilC20OYL
امریکا نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس قرارداد کو “غلط سمت میں اٹھایا گیا بے وقت تشہیری حربہ” قرار دیا ہے۔ جنرل اسمبلی میں امریکی سفارتکار مورگن اورٹیگس نے کہا کہ یہ قرارداد امن کے بجائے جنگ کو طول دے گی اور حماس کو حوصلہ فراہم کرے گی۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے بھی اس اعلامیے کو “یکطرفہ اور تماشہ” قرار دے کر مسترد کر دیا اور اقوامِ متحدہ پر الزام لگایا کہ اس نے سات اکتوبر کے حملوں کی مذمت میں حماس کا نام تک نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیں : قطر پر حملے کے بعد یو اے ای نے اسرائیل کو ائیر شو میں شرکت سے روک دیا
واضح رہے کہ اس قرارداد کی منظوری سے ایک دن قبل سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے قطر میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کو “غیر قانونی، بلا اشتعال اور خطے کے استحکام کے لیے خطرہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور اسرائیلی جارحیت کے مستقل سلسلے کا حصہ ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی جارجیت کی وجہ سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔