Follw Us on:

پاکستان کے ایٹمی ہتھیار انڈیا کی جارحانہ آزادیِ عمل کی حد متعین کرتے ہیں، جنرل (ر) خالد قدوائی

مادھو لعل
مادھو لعل
Ahmad
پاکستان نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ایٹمی پالیسی میں برداشت اور ذمہ داری کلیدی جزو ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)

قومی کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کے مشیر اور سابق ڈی جی اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار انڈیا کی جارحانہ آزادیِ عمل کی حد متعین کرتے ہیں۔

نجی خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) میں “پاکستان کے اسٹریٹیجک ڈیٹرنس کا استحکام” کے موضوع پر اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل (ر) قدوائی نے کہا کہ پاکستان کی فل اسپیکٹرم ڈیٹرنس (ایف ایس ڈی) کی صلاحیت میں اسٹریٹیجک استحکام اور بحران کی شدت کو محدود رکھنے کی گنجائش شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار، جنہیں انڈیا “نیوکلئیر بلیک میل” قرار دیتا ہے، دراصل انڈیاکی جارحانہ آزادیِ عمل کی حد متعین کرتے ہیں۔

جنرل قدوائی نے کہا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ (اے آر ایف سی) پاکستان کے روایتی اور ایٹمی دفاع کے درمیان اضافی پرت فراہم کرتی ہے اور بعض صورتوں میں ایٹمی دہلیز کو مزید بلند کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے برعکس پاکستان نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ایٹمی پالیسی میں برداشت اور ذمہ داری کلیدی جزو ہیں۔ جنرل قدوائی نے پاہلگام واقعے کے بعد انڈیا کے اسٹریٹیجک فیصلے کو تاریخ کی سب سے “غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز” فوجی حکمتِ عملی قرار دیا۔

Ahmad kadwai ii
انڈیا کی یہ سوچ کہ ایٹمی ماحول کے باوجود محدود جنگ کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

جنرل قدوائی نے کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت 1998 کے بعد بتدریج نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور ایس پی ڈی کے تحت ایک مکمل اور مستحکم فورس میں ڈھلی، جو اب تھری ایڈ کی شکل میں اے ایس ایف سی،این ایس ایف سی اوراے ایف ایس سی پر مشتمل ہے۔

جنرل (ر) قدوائی کے مطابق آپریشن سندور نے انڈیا کو سخت شرمندگی سے دوچار کیا اور اس کے منصوبہ سازوں پر الٹا اثر ڈالا۔ انڈیا اپنے کوئی بھی سیاسی، اسٹریٹیجک یا فوجی مقاصد حاصل نہ کر سکا، الٹا خاص طور پر انڈین فضائیہ کو بڑے نقصانات اٹھانے پڑے۔ پاکستان کی فل اسپیکٹرم ڈیٹرنس مشرق اور مغرب دونوں محاذوں پر مؤثر رہی اور یہ محض “بلَف” نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: حماس یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہے ورنہ نتائج سنگین ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ انڈیا کی یہ سوچ کہ ایٹمی ماحول کے باوجود محدود جنگ کی گنجائش نکل سکتی ہے، عملاً سکڑ کر رہ گئی ہے۔

جنرل قدوائی نے اس بات پر زور دیا کہ “اسٹریٹیجک ڈیٹرنس” کی اصطلاح دوسری جنگِ عظیم کے بعد ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں سامنے آئی، جب دنیا کو احساس ہوا کہ ایک ہی ہتھیار پوری بستی کو نیست و نابود کر سکتا ہے۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس