فلاڈیلفیا میں جمعہ کے روز ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جب ایک میڈیکو ایئر ایمبولینس طیارہ پرواز کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوگیا۔
اس حادثے میں پانچ افراد ایک بچی سمیت چھ افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ طیارہ گرنے کے بعد پھٹ کر ایک شدید آگ میں تبدیل ہو گیا جس سے نہ صرف طیارے کے اندر بلکہ نیچے کے علاقے میں بھی تباہی مچ گئی۔
حادثہ 31 جنوری کو پیش آیا، جب Jet Rescue Air Ambulance کمپنی کا ایک طیارہ فلاڈیلفیا کے شمال مشرقی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
طیارے میں چار عملے کے اراکین، ایک بچی اور اس کی ماں سوار تھیں۔ طیارہ نیوٹسٹ فلالفیا ایئرپورٹ سے اُڑ کر قریباً 1,800 کلومیٹر دور اسپریگ فیلڈ-برنسن نیشنل ایئرپورٹ کی طرف جا رہا تھا مگر کچھ ہی دیر بعد یہ طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا۔
ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ طیارہ زمین کی طرف انتہائی تیز رفتاری سے گرا اور جب یہ نیچے آیا تو ایک ہولناک آگ کی لپیٹ میں آ گیا جس سے آس پاس کی کئی عمارتیں اور گاڑیاں بھی آگ میں جلنے لگیں۔
اس حادثے کی جگہ پر جس طرح جسم کے ٹکڑے سڑکوں اور گھروں میں بکھرے ہوئے تھے اس منظر نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔
اس تباہی کا شکار ہونے والے افراد میں وہ بچی بھی شامل تھی جو اپنی والدہ کے ساتھ علاج کے لیے فلائٹ میں سوار تھی۔
حکام نے فوری طور پر تحقیقات شروع کر دیں ہیں، تاہم ابتدائی طور پر اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ طیارہ حادثے کا شکار کیوں ہوا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارہ شدید بارش اور کم دیکھائی کی حالت میں پرواز کر رہا تھا۔ اس سے قبل کمپنی کے نمائندے نے کہا تھا کہ طیارہ بہترین حالت میں تھا اور اس میں کسی قسم کی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔
فلاڈیلفیا کی میئر چیریل پارکر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “یہ ایک سنگین اور دل دہلا دینے والا حادثہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں بڑی تباہی آئی ہے اور کئی مکانات اور گاڑیاں مکمل طور پر جل کر راکھ ہو چکی ہیں۔
مزید برآں پنسلوانیا کے گورنر جوش شیپرو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں یقین ہے کہ اس علاقے میں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے۔”
دوسری جانب میکسیکن حکومت نے بھی اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طیارے میں سوار تمام افراد میکسیکن شہری تھے۔
اس کے علاوہ امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا “یہ بہت افسوسناک ہے کہ فلاڈیلفیا میں طیارہ گر کر تباہ ہوگیا اور کئی معصوم جانیں ضائع ہو گئیں۔”

فائل فوٹو/ گوگل
حادثے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ کے اہلکار جائے حادثہ پر پہنچے اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کر دیں۔
دو گھنٹوں کے اندر زیادہ تر آگ پر قابو پا لیا گیا تھا، مگر علاقے میں اس وقت بھی خوف اور شش و پنج کی فضا قائم تھی۔
یہ حادثہ ایک سنگین اور دلگداز واقعہ تھا جس میں چھ افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں۔اس افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ فضائی سفر کے دوران حفاظتی تدابیر کتنی اہم ہیں اور اس نوعیت کے حادثات کے بعد انسانی جانوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ حادثہ ہمیں یہ سبق دیتا ہےکہ قدرتی آفات اور غیر متوقع حادثات کسی بھی وقت رونما ہو سکتے ہیں، اور ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے تاکہ ہم ان سے بہتر طریقے سے نمٹ سکیں۔