پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے مختلف 2 مختلف علاقوں میں آپریشنز کیے گئے۔ ان کارروائیوں کے دوران 23 دہشتگرد ہلاک ہوگئے ہیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ہفتہ کو جاری کردہ بیان کے مطابق ان آپریشنز کے دوران دہشتگردوں کے حملے میں پاک فوج کے 18 جوان مارے گئے ہیں۔
31جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں روڈ بلاک کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز نے ان کے خلاف کارروائی کی۔ مقابلے کے دوران پاکستانی فورسز کے 18 اہلکار مارے گئے ۔
آئی ایس پی آر کا دعویٰ ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جوابی کارروائی میں آپریشن کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 31 جنوری اور یکم فروری کی رات دہشتگردوں نے روڈ بلاک کرنے کی کوشش کی، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری متحرک ہوئے اور سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو کامیابی سے ناکام بنایا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ گھناؤنے بزدلانہ فعل کے مرتکب اور سہولتکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، قلات کے علاقے منگوچر میں ہونے والی کارروائی کے تناظر میں ہرنائی میں کلیئرنس آپریشن کیا گیا جس میں مزید 11 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز بلوچستان کا امن سبوتاژ کرنےکی کوششیں ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
بیان کے مطابق مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، دشمن قوتوں کی ایما پر دہشتگردی کا مقصد بلوچستان کا پُرامن ماحول خراب کرنا تھا۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اس حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کے ساتھ ہے۔
صدرمملکت آصف علی زرداری نے بلوچستان واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔