اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ اسرائیل جنگ میں تقریباً 47 ہزار فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جب کہ لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے، یہ جنگ 15 ماہ تک جاری رہی اور اس عرصے میں اسرائیل نے انسانی نسل کشی کی انتہا کردی۔
19 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان مرحلہ وار قیدیوں کے تبادلے پر جنگ بندی معاہدہ کیا گیا،جو کہ ابھی تک جاری ہے۔
اسرائیل کی جاری نسل کشی کی اس جنگ میں دنیا کے تمام ممالک کے عوام کی جانب سے مظاہرے دیکھنے کو ملے، امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کی اکثریت نے نسل کشی کی اس جنگ کے خلاف آواز اٹھائی، مظاہرین کی جانب سے کئی بڑے مظاہرے کیے گئے۔
گزشتہ روز کولمبیا، جنوبی افریقہ، ملائیشیا، بولیویا، ہونڈوراس، سینیگال، کیوبا، نمیبیا اور بیلیز نے ہیگ گروپ کے قیام کا اعلان کیا، جو کہ پروگریسو انٹرنیشنل کی تنظیم کے ذریعے فروغ دیا گیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے خلاف مشترکہ اقدامات کو مربوط کرنا اورفلسطین پر حملے کے لیے اسرائیل کے خلاف معاشی اور سفارتی پابندیوں کو نافذ کرنا ہے۔

ہیگ گروپ نے اسرائیل کے خلاف ایک نئی قانونی مہم کا آغاز کیا، جس میں کہا گیا کہ یہودی ریاست فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رہی ہے اور عالمی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی نہیں کر رہی۔
ہیگ گروپ نے اجتماعی وعدہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ 29 نومبر 2024 سویڈن میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا، مظاہرین نے کمپنی پر زور دیا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو دفتر کی جگہ لیز پر دینا بند کر دے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنی کو ملک سے نکالا جائے، کیوں کہ اسرائیل نے جارحیت کی انتہا کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کی ہے اور معصوم فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا کر ان کا کھلے عام قتل کیا ہے۔
سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا، جس میں شرکاء نے معروف اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کمپنی کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا کہ ایلبٹ سسٹمز منافع کماتی ہے، جب کہ بچے ہسپتال کے بستروں پر جان دے رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں فیکٹری کے باہر کھڑے مظاہرین نے اعلان کیا کہ ہم اس فیکٹری کے سامنے ہیں جو غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث ہے، اس فیکٹری کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔
اس احتجاج کا مقصد سویڈن کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی والنسٹام پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو اپنے دفاتر کرائے پر دینا بند کردے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ کمپنی اسرائیلی فوج کو اسلحہ فراہم کرتی ہے، جس کا استعمال فلسطینی عوام کے خلاف کیا جاتا ہے۔
ایک کارکن نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ سویڈن میں موجود کمپنیاں فلسطینی عوام کے قتل عام میں بالواسطہ شریک ہوں، ہم والنسٹام پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ایلبٹ سسٹمز کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کرے۔
دوسری طرف کینیڈا کے شہر مونٹریال میں واقع میک گل یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی فلسطینی عوام کے حق میں احتجاج کیا۔ شدید برفباری کے باوجود طلبہ نے یونیورسٹی کے ٹیک فیئر میں شامل اسرائیلی فوج سے وابستہ کمپنیوں کے خلاف آواز بلند کی۔
طلبہ نے ایک بڑا بینر تھام رکھا تھا، جس پر لکھا تھا کہ تمہاری انٹرن شپ فلسطینیوں کے قتل کا سبب بنتی ہے۔

احتجاجی مظاہرے کا مقصد ائیر بس، ایم ڈی اے اسپیس اور گالوین جیسی کمپنیوں کو یونیورسٹی کے ٹیک فیئر سے ہٹانا تھا۔
طلبہ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کمپنیاں اسرائیلی فوج کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کے علاوہ برطانیہ فرانس اور امریکہ میں بھی فلسطینی عوام کے حق میں مظاہرے دیکھے گئے، جہاں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے ممالک اسرائیل کی فوجی امداد بند کریں اور ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کریں جو فلسطینیوں پر ظلم میں ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ ایلبٹ سسٹمز اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جو جدید ترین ڈرونز، اسلحہ اور نگرانی کے آلات تیار کرتی ہے۔ اس کمپنی کا کئی یورپی اور امریکی بینکوں اور مالیاتی اداروں نے پہلے سے ہی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔