وکلا برادری کی جانب سے 26 آئینی ترمیم کے خلاف پیر کے روز اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا ہے، مارچ کا اعلان لاہور ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام ہونے والے وکلاء کنونشن میں کیا گیا۔
اتوار کو لاہور میں ہونے والے آل پاکستان وکلا کنونشن کی صدارت لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے کی۔
لاہور ہائی کورٹ بار کے تحت ہونے والے آل پاکستان وکلا کنونشن کے مشترکہ اعلامیے میں سپریم جوڈيشل کونسل کا اجلاس فوری منسوخ کرنے، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے اور ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت براہِ راست نشر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گيا ہے کہ جب تک 26 ویں ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک نئی تعیناتیاں نہ کی جائیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کو ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ بار وکلا کنونشن میں حال ہی میں پاس کیے گئے پیکا ایکٹ کی بھی مذمت کی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے کہا ہے کہ صحافیوں کی جدوجہد کا مکمل ساتھ دیتے ہیں۔
وکلا کنویشن سے خطاب میں وکیل رہنما حامد خان نے کہا کہ وکلا کی تحریک شروع ہوچکی ہے، یہ 26 ویں ترمیم کو بہا لے جائے گی۔ صحافیوں کی آزادی ختم کرنے کے لیے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی گئی، وکلا ہر فورم پر صحافیوں کے ساتھ ہیں۔
دوسری طرف اسلام آباد کی تینوں بارز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر ہائی کورٹس سے ججز کی منتقلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد کی تینوں نمائندہ بار کونسلز کے مشترکہ اجلاس نے تین ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کرلیا گیا اور اب اسلام آباد ہائی کورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بار کونسلز تین ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل ہونے کا نوٹیفکیشن ہرفورم پرچیلنج کریں گی۔
جوڈیشل کمیشن کا سپریم کورٹ کے ججزکی تعیناتی کے لیے 10 فروری کا اجلاس مؤخرکیا جائے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تین فروری 11 بجے تمام بارکونسلز کے زیر اہتمام وکلا کنونشن کا انعقاد کیا جائےگا، اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں 3تین فروری کو وکلا ہڑتال کریں گے۔
صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا، 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے، آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی، اس کے باوجود ٹرانسفر کیے جا رہے ہیں۔ وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے، لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کرفائدہ لے رہے ہیں۔
صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نعیم علی گجر نے کہا کہ جب قانون پاس ہونا ہو یا کوئی آئین شکنی ہوتو وکلا ہی سامنے آتے ہیں۔ سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں آتی ہیں تو ماضی بھول جاتی ہیں، ہم کسی جج یا شخصیت کے ساتھ نہیں، عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنایا جائے۔
نعیم علی گجر نے کہا کہ وکلا باہر سے آنے والے ججز کے خلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گے۔