Follw Us on:

شمالی کوریا کے فوجی روس-یوکرین محاذ سے واپسی پر مجبور، بھاری نقصان کی اطلاعات

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
شمالی کوریا کے فوجی روس-یوکرین محاذ سے واپسی پر مجبور

شمالی کورین فوجیوں کی ‘روس یوکرین’ جنگ میں شمولیت اور ان کے بعد ہونے والے ہولناک نقصان نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا نے یوکرین کے محاذ سے اپنے 10,000 فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔ یہ فوجی روس کے ساتھ مل کر یوکرین کی افواج کے خلاف جنگ میں شریک تھے مگر اب وہ کئی ہفتوں سے محاذ پر نظر نہیں آ رہے۔

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس (NIS) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق شمالی کوریائی فوجی جنہیں روس کے کرسک علاقے میں لڑنے کے لیے بھیجا گیا تھا انہوں نے 15 جنوری کے بعد سے جنگ میں حصہ نہیں لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان فوجیوں کو شدید جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث انہیں واپس بلایا گیا۔

دوسری جانب یوکرین نے پہلے ہی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کئی شمالی کوریائی فوجیوں کو قید کیا یا ہلاک کیا ہے۔

یوکرین کے فوجی تجزیے کے مطابق شمالی کورین فوجیوں کو کرسک میں یوکرین کے سرحدی علاقے میں ہونے والی حملوں کے دوران بھاری جانی نقصان ہوا۔

یوکرین کی فوج نے ان کی کیپچر کرنے کی ویڈیوز بھی جاری کیں، جن میں شمالی کوریائی فوجی قید دکھائی دیتے ہیں۔

جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس سروس کے مطابق ان فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 300 کے قریب پہنچ چکی ہے جب کہ تقریباً 2,700 زخمی ہیں۔

شمالی کوریائی فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد روسی افواج کو تقویت دینا اور یوکرین کی افواج کو پسپائی پر مجبور کرنا تھا۔ مگر چھ ماہ بعد یوکرین ابھی بھی اپنے اہم علاقوں پر قابض ہے اور روس کو اس جنگ میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی حکومت نے تارکینِ وطن کو تیزی سے واپس بھیجنا شروع کر دیا

اس تمام تر صورتحال نے یہ واضح کر دیا ہے کہ شمالی کوریائی فوجیوں کا روس کی مدد کے لیے بھیجا جانا ایک بے سود کوشش تھی۔

اگرچہ روس اور یوکرین کے درمیان زمینی جنگ میں شدت آ چکی ہے مگر فضائی جنگ بھی اپنی پوری شدت سے جاری ہے۔

یوکرین کے صوبے خارکیف کے شہر ایزیوم پر روسی میزائل حملے میں چار افراد کی ہلاکت اور بیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ روسی افواج کی یہ کارروائی یوکرین کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہوئی۔

دوسری طرف امریکا میں سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔ یوکرین نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کیے گئے ایک حالیہ بیان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید فوجی امداد دینے کے لیے نایاب معدنیات کے بدلے امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد یوکرین میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے کہ اگر ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو امریکہ کی حمایت میں کمی آ سکتی ہے، جس سے یوکرین کو دفاعی حربوں میں شدید نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

روس کی حکومت نے بھی اس بات کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا بیان اس بات کا غماز ہے کہ امریکا یوکرین کی بے شرط حمایت کو ختم کرنے والا ہے۔

یوکرین کے لیے یہ صورتحال نہایت نازک ہے کیونکہ اگر امریکا نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا تو اس کے لیے اپنی افواج کو طاقتور بنانا اور روس کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

اس دوران، شمالی کوریا اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات ایک نئے عالمی تنازعہ کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان گزشتہ سال دفاعی معاہدہ ہوا تھا، جس میں شمالی کوریا نے روس کی فوج کو مدد فراہم کرنے کی بات کی تھی۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے بھی نئی سال کی تقریر میں روس کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2025 یوکرین جنگ میں ایک بڑی جیت کا سال ہو گا۔

مجموعی طور پر شمالی کوریائی فوجیوں کی واپسی یوکرین میں جاری جنگ کی شدت، اور عالمی سیاست میں بدلتے ہوئے رحجانات یہ سب اس بات کا اشارہ ہیں کہ دنیا بھر میں اس جنگ کا اثر مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

یوکرین اور روس کے درمیان جاری اس جنگ میں نئے کھلاڑیوں کی شمولیت اور عالمی سیاست کے پیچیدہ پہلو اس جنگ کو ایک نیا موڑ دے سکتے ہیں۔

مزید  پڑھیں: چین کا امریکا کو جواب: کب اور کتنا ٹیکس لگے گا؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس