غزہ اسرائیل جنگ بندی کے بعد حماس کے وفد نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف سے اہم ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی پیچیدہ صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات آ رہی تھیں اور اسرائیل پر الزام تھا کہ اس نے امدادی سامان کی ترسیل میں بڑی رکاوٹیں ڈال رکھی ہیں۔
حماس کے وفد کی قیادت کرنے والے موسا ابو مرزوق نے اس ملاقات میں واضح طور پر کہا کہ “اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈال کر انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے جس کے نتیجے میں خیموں، ایندھن اور ضروری طبی سامان کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے اسپتالوں، پانی کے کنوؤں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی ضرورت انتہائی شدت اختیار کر چکی ہے اور ان منصوبوں کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
اس بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے غزہ کی موجودہ حالت پر گہری تشویش کا اظہار کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ کامیابی سے طے کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر امدادی سامان کی فراہمی شروع کی جائے۔
موسا ابو مرزوق نے روس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ “غزہ کی عوام کو انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے روس کا کردار انتہائی اہم ہے۔”
اس موقع پر روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ “ہم فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ جنگ بندی معاہدہ ایک اہم قدم ہے اور ہم اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔”

یہ بھی پڑھیں:چین کا امریکا کو جواب: کب اور کتنا ٹیکس لگے گا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ روس غزہ میں جاری انسانی بحران کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
یہ معاہدہ، جس کی بنیاد پر جنگ بندی کا آغاز 19 جنوری 2025 کو ہوا تھا، تین اہم مراحل میں تقسیم ہے: پہلا مرحلہ اسرائیلی شہریوں کی رہائی، دوسرا مرحلہ اسرائیلی فوجیوں کی رہائی اور تیسرا مرحلہ اسرائیلی باقیات کی واپسی شامل ہے۔
جبکہ دوسرے مرحلے میں عدم استحکام اور مذاکراتی پیچیدگیاں اب تک اہم رکاوٹیں ثابت ہو رہی ہیں، جس کے باعث عالمی برادری اس معاہدے کے کامیاب نفاذ کی امیدوں میں ملے جلے جذبات رکھتی ہے۔
غزہ میں خونریزی کا سلسلہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری تھا جس کے نتیجے میں 47,500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 111,600 سے تجاوز کر چکی ہے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں کارروائیاں بھی جاری ہیں جن میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری شامل ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حماس اور روس کی جانب سے کیے جانے والے یہ اقدامات جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کا سبب بنیں گے یا یہ پیچیدگیاں مزید سنگین ہو جائیں گی؟
اس وقت غزہ کے عوام کے لیے ہر لمحہ ایک نیا بحران لے کر آ رہا ہے اور عالمی برادری کی نظریں اس معاہدے پر جمی ہوئی ہیں جو غزہ کے مستقبل کے حوالے سے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید پرھیں: شمالی کوریا کے فوجی روس-یوکرین محاذ سے واپسی پر مجبور، بھاری نقصان کی اطلاعات