سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا ٹیم اور وکلا سے ملاقات کے دوران ایک ایسا بیان دیا جس نے سیاسی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی وجوہات کا ذکر میں نے اپنے حالیہ خط میں کیا تھا۔
عمران خان نے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، ورنہ یہ خلیج پاکستان کے مفادات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ادارے اپنے سیاسی انتقام کی بجائے اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ مرکوز کریں تو عوام میں ان کا وقار خود بخود بڑھے گا۔
سابق وزیراعظم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے۔”
عمران خاں نے اپنے خط میں نادیدہ قوتوں کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا ذکر بھی کیا۔ وہ اپنی اہلیہ، بشریٰ بیگم سے ملاقات کی اجازت نہ دیے جانے کو ایک سازش سمجھتے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ ان کے پیچھے وہ قوتیں ہیں جو قانون کو پامال کر رہی ہیں۔
عمران خان نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے کہا کہ “کل بھی میں نے اس بارے میں بتایا تھا اور آج بھی میری اہلیہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔”
یہ بھی پڑھیں: پڑھنے میں دلچسپی نہیں‘ سکیورٹی ذرائع نے ’خط بھیجنے‘ کا دعویٰ مسترد کردیا
عمران خان نے اس بات پر بھی شدید غصہ ظاہر کیا کہ بشریٰ بیگم کو بے گناہ جیل میں قید رکھا گیا ہے اور اب بھی ان کی ملاقات روکنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “خواتین کے ساتھ سیاسی انتقام کے لیے ایسا سلوک کرنا، پاکستان کی تاریخ میں ایک نیا عذاب ہے۔”
انہوں نے ایک بار پھر اپنے الفاظ میں شدت پیدا کی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ خواتین کے تقدس کی پامالی معاشرتی اقدار کے خلاف ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ “ہمارے معاشرے میں خواتین کو اس طرح نشانہ بنانا انتہائی بے شرمی کی بات ہے۔”
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے معاشرتی روایات کے مطابق خواتین کا عزت و وقار انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور ایسی حرکات معاشرتی سطح پر تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔
عمران خان نے خواتین کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کی سخت مذمت کی اور اس کو ایک نیا ظلم قرار دیا۔
عمران خان کا یہ بیان پاکستانی سیاست میں ایک سنگین اشارہ ہے جس کے اثرات آنے والے دنوں میں مزید واضح ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: یوم یکجہتی کشمیر 5 فروری کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟