امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی یکسوئی کےلیے وضاحت کی جائے کہ جنرل باجوہ دور میں کشمیر پر کیا ڈیل ہوئی، آئی ایس پی آر اس پرایک وضاحتی بیان جاری کرکے پوری قوم کو یہ میسج دے کہ حکومت اور فوج کی سطح پر ہم انڈیا کے خلاف ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں ’یوم یکہجتی کشمیر‘ مارچ سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کوانڈیا کی جارحیت کے خلاف ہیں اور کشمیریوں کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور عملی اقدامات سے اس بات کا اظہار کرنا پڑے گا۔
’پوری پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ ہم کسی جرنیل کی ڈیل کو نہیں مانتے ہم کسی وزیراعظم کی ڈیل کو نہیں مانتے، یہ 25 کروڑ لوگوں کا معاملہ ہے یہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیریوں کا معاملہ ہے ۔ ریاست جموں و کشمیر ان کا یہ حق ہے کہ انہیں رائٹ ٹو سیلف ڈیٹرمینیشن ملنا چاہیے‘۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کیا پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اور پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی اور پاکستان کی اتنی بڑی فوج صرف بیان دینے کے لیے ہے یا اپنے انٹرنل معاملات کو ایڈریس کرنے کے لیے ہے، پاکستانی فوج کا کوئی جواز ہی نہیں ہے جب تک کہ وہ انڈیا کے مقابلے میں اگے بڑھ کر کھڑی نہ ہو اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کریں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے حکمران طبقے میں سے کوئی بھی مودی کے ساتھ سازباز کرنا چاہتا ہے ، کوئی بھی یہ بات کہتا ہے کہ کشمیر کو بیڈ برنر پہ رکھو۔ آلو پیاز ٹماٹر کی تجارت کرو، تو پاکستانی قوم ایسے سارے حکمرانوں کو غدار قرار دے کر عبرت کا نشان بنا دے جو کشمیریوں کے خون کا سودا کرے، حکمران چھوٹی چھوٹی تجارتوں کے اوپر لگ جائیں، ہم قبول نہیں کریں گے۔

’پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے بغیر کوئی مذاکرات پائیدار نہیں ہو سکتے اور کوئی اس میں بات چیت نہیں ہو سکتی ۔ اس میں کشمیریوں کی حریت کانفرنس کو فریق بنایا جائے اور اس کے نتیجے میں ایک کمپری ہینسو پالیسی بناتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودرادیت کو پوری دنیا کے سامنے لایا جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈپلومیسی کی محاذ پر بہت کوتاہیاں کر لی ہے اب پوری دنیا میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑنا پڑے گا، ہم پرامن لوگ ہیں ، ہم اس طرح کی جنگ نہیں چاہتے کہ جس میں تباہ کاری ہوتی ہے ۔ لیکن جب کوئی ہماری شہ رگ پر پیر رکھ کر کھڑا ہوگا تو پھر ہم تماشہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔
’افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں‘
امیر جماعت اسلامی نے افغانستان کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ ’میں حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ افغانستان کے مسئلے کو کول ڈاؤن کیا جائے، افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں، ہماری پختون اور بلوچ بیلٹ پر وہ اقدامات کیے جائیں ، جس سے پوری قومی یکجہتی کا تاثر بنے ، بلوچ اگر ناراض ہیں تو ان سے بیٹھ کر بات کریں اور ان کی ناراضی کو دور کیا جائے۔
پختونوں میں اگرغلط فہمیاں ہیں یا وہاں کے حالات بگڑ گئے ہیں تو اس کو بگاڑنے میں خود حکمرانوں کا کام ہے، خزیداروں کا اگر کام ہے تو بیٹھ کر مذاکرات کریں، ایک اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہماری پوری قبائلی بیلٹ ہے اس میں تو ہمیں فوج رکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے، یہ تو خود ہماری فوج کا کردار ادا کر رہی ہے ، جب یہ ہماری فوج کا کردارادا کر رہی ہے تو پھراس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں سے فوج کو پیچھے کی طرف لایا جائے، لیکن اس کے لیے حالات کو بہتر بنایا جائے، ترقی دی جائے اور روزگار مہیا کیا جائے، ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے ۔
حافظ نعیم نے نریندر مودی کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا مودی کچھ عرصے سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے آداب کشمیر کا تذکرہ کرتا ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ آزاد کشمیر میں لوگوں کو با اختیار بنایا جائے۔ نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار دیا جائے، ہم آزاد کشمیر کے لوگوں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پورا پاکستان تمہارے لیے کھلا ہوا ہے لاہور بھی تمہارا ہے، راولپنڈی بھی تمہارا ہے۔ اوراسی طرح کراچی بھی تمہارا ہے،پورا پاکستان تمہارا ہے۔
انڈیا کبھی بھی کشمیر کے لوگوں کا حامی نہیں ہو سکتا، مددگار نہیں ہو سکتا اور سبق سیکھتا ہے تو بنگلہ دیش سے سیکھ لو وہاں بھی کچھ لوگوں نے سمجھا تھا کہ انڈیا کے ساتھ چلیں گے تو ہمیں بہت آزادی مل جائے گی لیکن پوری بنگلہ قوم انڈیا کے خلاف اٹھ کر کھڑی ہو گئی ہے۔
انڈیا پاکستان کے بھی خلاف ہے، کشمیر کے عوام کے بھی خلاف ہیں لہذا حالات کو سمجھا جائے اور سب مل کر متفقہ طور پر پوری پاکستانی اور کشمیری قوم ایک پیج پرکھڑی ہو۔ اپنی وادی کے لوگوں کو یہ واضح پیغام دیں کہ ہم سب کشمیری عوام کی جدوجہد کے ساتھ ہیں ان کے شہداء کے ساتھ ہیں ان کے زخمیوں کے ساتھ ہیں،ان کی ماؤں بہنوں کے ساتھ ہیں ان کے اسیروں کے ساتھ ہیں اور ایک نئے عزم سے اس مقدمے کو پیش کریں گے ۔