Follw Us on:

تین پاکستانی نوجوان ایران میں قید، تشدد کی ویڈیوز بنا کر تاوان کا مطالبہ

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد
محمد سہیل رشید، محمد ارسلان اور محمد خرم بہتر روزگار کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے تھے ( فوٹو: پاکستان میٹرز)

لاہور سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوان ایران میں قید کر لیے گئے، جہاں ان کے ساتھ نہ صرف جسمانی تشدد کیا گیا، بلکہ ان کی زندگیوں کو درہم برہم کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ رہائی کے بدلے دو کروڑ روپے  فی کس تاوان طلب کیا گیا۔ جب ان کے لواحقین نے مدد کی درخواست کی، تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے فوراً کارروائی شروع کی اور اس نیٹ ورک کے پردے کے پیچھے چھپے ملزمان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تین نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر فرانس بھجوانے کا جھانسہ دے کر ایران میں قید کرنے اور تاوان کے مطالبے کے الزام میں مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کی، متاثرہ نوجوانوں کے ماموں ماجد اقبال کی شکایت پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں انکشاف ہوا کہ یہ نوجوان انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کا شکار ہوئے ہیں۔

 پاکستان میٹرز کو موصول ہونے والی ویڈیوز میں نوجوانوں پر انسانیت سوز تشدد ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے

متاثرہ نوجوانوں کے ماموں ماجد اقبال کا کہنا ہے کہ ان کے تین بھانجے محمد سہیل رشید، محمد ارسلان اور محمد خرم بہتر روزگار کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے تھے۔ اس مقصد کے لیے لاہور میں محمد شہزاد نامی شخص سے ملاقات ہوئی، جس نے محمد کاشف اور میاں فاروق سے ملوایا۔

ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کر گرفتار کر لیا (فائل فوٹو)

ماجد اقبال نے مزید کہا کہ ان افراد نے خود کو ٹریول ایجنٹ ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ قانونی طور پر ویزے فراہم کر سکتے ہیں۔ تینوں نوجوانوں کے لیے 90 لاکھ روپے میں فرانس کے ویزے طے کیے گئے، جن میں سے 15 لاکھ روپے ایڈوانس ادا کیے گئے۔ باقی رقم فرانس پہنچنے کے بعد ادا کرنے کا معاہدہ کیا گیا۔

تاہم، بعد میں ایجنٹس نے کہا کہ انہیں پہلے ایران جانا ہوگا، جہاں سے انہیں یورپ منتقل کیا جائے گا۔

نوجوانوں کو ایران پہنچانے کے بعد اہلخانہ کو تہران سے تشدد کی ویڈیوز موصول ہوئیں، جن میں انہیں برہنہ کر کے مارا پیٹا جا رہا تھا۔ ویڈیوز کے ساتھ پیغام بھیجا گیا کہ ان کی رہائی کے لیے دو کروڑ 80 لاکھ روپے تاوان ادا کرنا ہوگا، بصورت دیگر انہیں قتل کر دیا جائے گا۔

ماجد اقبال نے یہ ویڈیوز ایف آئی اے کو فراہم کیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق، واقعے کی تفتیش کے دوران لاہور کے علاقے جیا بگا میں ایک ڈیرے پر چھاپہ مار کر دو ملزمان، اسماعیل اور کاشف، کو گرفتار کر لیا گیا۔ دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ملزمان نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر ایران منتقل کرنے میں ملوث تھے۔

ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق، ملزم اسماعیل نے اعتراف کیا کہ وہ ایک پراپرٹی ڈیلر کے دفتر میں ملازم تھا، جہاں سے کاشف نے اسے ویزے فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔ جبکہ ملزم کاشف نے بتایا کہ تینوں نوجوانوں کو پہلے ٹرین کے ذریعے ایران کے شہر چابہار پہنچایا گیا، جہاں میاں فاروق نے انہیں ریسیو کیا اور پھر جہاز کے ذریعے تہران منتقل کر دیا۔

تفتیش کے دوران مزید انکشاف ہوا کہ میاں فاروق اور اس کے ساتھی ایران میں انسانی اسمگلنگ اور تاوان کے لیے اغوا کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق تحقیقات کے دوران مزید دو ملزمان، زاہد مصطفیٰ اور امجد بھٹی، کو لاہور اور قصور سے گرفتار کیا گیا۔

زاہد مصطفیٰ پر الزام ہے کہ وہ ویزا فراڈ میں ملوث تھا اور شہریوں کو جعلی ویزے فراہم کر کے ان سے بھاری رقم وصول کرتا تھا۔ جبکہ امجد بھٹی نے مختلف شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے کے نام پر لاکھوں روپے بٹورے۔ اس کے قبضے سے متعدد پاکستانی پاسپورٹس اور جعلی اسپینش پاسپورٹ برآمد ہوئے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ مہینوں میں پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی امیگریشن کے دوران ہلاکتوں کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ سال بھی اٹلی کے قریب کشتی حادثے میں متعدد پاکستانی ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ حال ہی میں مراکش سے اسپین جاتے ہوئے بھی کئی پاکستانی لاپتا ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت سزاؤں کے ترمیمی بل منظور کیے ہیں

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس