Follw Us on:

رائے ونڈ میں پولیس اہلکار کی ساتھیوں کے ہمراہ بیوہ خاتون سے مبینہ زیادتی، برہنہ ویڈیو بھی بنا ڈالی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
کانسٹیبل نے ساتھیوں کے ہمراہ بیوہ خاتون، اس کی بیٹی اور بھانجی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ (فوٹو: گوگل)

لاہور کے نواحی قصبے رائے ونڈ میں پولیس کانسٹیبل نے ساتھیوں کے ہمراہ بیوہ خاتون، اس کی بیٹی اور بھانجی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

نجی خبررساں ادارے جیونیوز کے مطابق رائے ونڈ میں پولیس اہلکار ارسلان اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ ایک گھر میں گھس گیا۔ اہلِ خانہ نے الزام لگایا ہے کہ چاروں ملزمان نے گھر میں موجود خاتون، اس کی جوان بیٹی اور بھانجی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزمان نے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کی برہنہ ویڈیو بھی بنائی۔

نجی خبررساں ادارے کے مطابق ملزمان نے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی ویڈیو بنائی، خاتوں منع کرتی رہی کہ ان کی ویڈیو نہ بنائی جائے ،مگر ملزمان پر اس کا کچھ اثر نہ ہوا۔

پولیس اہلکار اور اس کے ساتھیوں نے خاتون پر جسم فروشی کا الزام لگایا اور دھمکی دی کہ تھانے گئی تو ویڈیو وائرل کر دیں گے۔

مزید یہ کہ جب محلے داروں نے ملزموں کو روکنے کی کوشش کی، تو انھوں نے محلے داروں پر تشدد کیا اور خاتون کے گھر میں موجود37 ہزار بھی لوٹ لیے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کی درخواست پر پولیس نے خاتون سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا۔

واضح رہے کہ واقعہ کا مقدمہ نمبر 921/25 تھانہ رائے ونڈ سٹی میں درج کیا گیا۔

پولیس اہلکار اور اس کے ساتھیوں نے خاتون پر جسم فروشی کا الزام لگایا۔ (فوٹو: گوگل)

نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہےکہ پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، واقعے میں ملوث ایک کانسٹیبل کو حراست لےلیا گیا ہے، معاملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ واقعہ میں ملوث کانسٹیبل کو معطل کر کے مقدمہ درج کیا گیا ہے، ملوث کانسٹیبل کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جاری ہے۔

خیال رہے کہ پولیس نے معاملے میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں ملزم ابوبکر ولد خالد، سہیل ولد یوسف، ثقلین ولد صادق شامل ہیں۔

دوسری جانب واقعے میں ملوث پولیس اہلکار ارسلان اینٹی رائٹ فورس میں تعینات ہے، جسے تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے معصوم شہریوں پر زیادتی اور تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ماضی میں بھی متعدد بار اس طرح کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

اپریل 2018 میں اسلام آباد میں خاتون سے مبینہ زیادتی کے الزام میں پولیس اہلکار کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم تنویر صادق پولیس لائن ہیڈکوارٹر میں تعینات تھا اور خاتون کی شکایت پر تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔

دسمبر 2024 کو خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں 14 سالہ لڑکے کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں اسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس ائی) کو معطل کر کے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس