وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں منعقد سیاسی و مذہبی اکابرین کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں، جس کے لیے ایک جرگہ تشکیل دیا جائے گا، جو سرحدی علاقوں میں امن کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرے گا۔
پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ کے پی کے کے قائدین نے شرکت کی، منعقدہ اجلاس میں موجودہ ملکی صورتِ حال پر تفصیلی غور کیا گیا اور قومی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کرم مسئلہ فرقہ واریت کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ کچھ عناصر اپنے مفادات کے لیے حالات خراب کر رہے ہیں۔ ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالا دستی کو یقینی بنا کر ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امن معاہدہ بھی کرم میں امن نہ لا سکا، ایک بار پھر حالات خراب ہو گئے۔
علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت سنگین مسائل سے دو چار ہے، ایسی صورتِ حال میں تمام سیاسی و مذہبی قیادت کا یکجا ہونا ایک خوش آئند قدم ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ موجودہ مسائل کا حل اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اقدار کی پاسداری میں مضمر ہے، تمام سیاسی اختلافات کے باوجود قومی مفاد کے معاملات پر سب کو متحد ہونا ہوگا۔
علی امین کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اس وقت کئی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، جس میں بیرونی سازشوں کا بھی عمل دخل ہے، فرقہ واریت، لسانیت اور علاقائیت جیسے عناصر سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ، سیاسی کارکن اور پاکستانی شہری وہ ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے اور مسائل کو جڑ سے ختم کریں گے۔