امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو “ڈکٹیٹر” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں برق رفتاری سے کام کرنا ہوگا یا پھر اپنے ملک کو گنوانا ہوگا۔
صدر ٹرمپ اس وقت روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالتی کی کوششیں کر رہے ہیں ، اسی حوالے سے انھوں نے سعودی عرب میں روسی صدر ولادی پوٹن سے خصوصی ملاقات بھی کی۔
واضح رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹں کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یک طرفہ مذاکرات کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ یوکرین کی شمولیت اور رضامندی کے بغیر کسی قسم کے امن مذاکرات اور جنگ بندی کو تسلیم نہیں کریں گے۔
یوکرینی صدر امن مذاکرت کے حوالے سے امریکہ کے نائب صدر سے خصوصی ملاقاتیں کر چکے ہیں جس میں امریکہ ، روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرت کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
فلوریڈا میں سعودی حمایت یافتہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی بس ایک ہی کام میں ماہر تھے،اور وہ جو بائیڈن کو اپنے اشاروں پر نچانا تھا۔
ٹرمپ کی یوکرینی صدر پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر زیلنسکی نے سعودی عرب میں ہونے والے امریکہ روس مذاکرات سے کیئو کو باہر رکھنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر غلط معلومات کے ایسے دائرے میں رہ رہے ہیں جسے ماسکو کنٹرول کر رہا ہے۔
فلوریڈا میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی انتخابات کرانے سے انکار کر رہے ہیں، وہ حقیقی یوکرینی سروے میں نیچے جا رہے ہیں، ہر شہر تباہ ہو رہا ہے، ایسے میں مقبولیت کیسے بڑھ سکتی ہے؟
یوکرینی صدر کی تضحیک پر یورپی رہنماؤں نے فوری طور پر نے ردعمل دیا، جن میں جرمن چانسلر اولاف شولز بھی شامل تھے۔
انھوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی کا جمہوری حیثیت سے انکار کرنا سراسر غلط اور خطرناک ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیرِاعظم کیئر سٹارمر نے یوکرینی صدر کو فون کر کے ان کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کے جمہوری طور پر منتخب صدر کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ان کی حمایت کا اظہار کیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران انتخابات معطل کرنا بالکل منطقی ہے جیسا کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران کیا تھا۔