Follw Us on:

چین اور شام کے درمیان تعلقات کی بحالی: احمد الشعار کی چینی سفیر سے اہم ملاقات

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

شام کے نئے صدر احمد الشعار نے چین کے سفیر ‘شی ہونگوی’ سے پہلی بار ملاقات کی، یہ ملاقات بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی پہلی عوامی ملاقات تھی۔

شام کے سرکاری میڈیا نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے لیکن اس بات چیت کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

چین، جو کہ پہلے بشار الاسد کا حامی رہا ہے 2011 میں شام کی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے شامی حکومت کے مضبوط اتحادی کے طور پر سامنے آیا۔ تاہم، اسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد دمشق میں چین کے سفارت خانے میں لوٹ مار کی گئی تھی۔

اب شام میں نئے حکام نے غیر ملکی جنگجوؤں بشمول چینی مسلمانوں یعنی اویغوروں کو شام کی مسلح افواج میں شامل کر لیا ہے۔

مغربی حقوق گروہ چین پر اویغور مسلمانوں کے ساتھ زیادتیوں کا الزام لگاتے ہیں تاہم بیجنگ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

چین کی حمایت کے باوجود شام کی نئی حکومت جو کہ اسلام پسند رہنماوں کے زیر اثر ہے اس بات پر زور دیتی ہے کہ وہ اسلامک انقلاب کو برآمد نہیں کرے گی اور اقلیتی گروپوں کے ساتھ رواداری سے حکومت کرے گی۔

اس دوران کچھ غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت نے شامی عوام اور بیرونی حکومتوں کے درمیان تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ تاہم، نئے حکام کے وعدوں کے باوجود عالمی برادری ابھی تک شام میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں سے محتاط ہے۔

چین کے صدر ‘شی جن پنگ’ نے اسد کی حکومت کو ہمیشہ بیرونی مداخلت کے خلاف حمایت فراہم کی ہے اور 2023 میں اسد اور ان کی اہلیہ کا چین میں گرم جوشی سے استقبال کیا تھا۔

 

اس دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہوئے تھے جو اسد کے لیے بین الاقوامی تنہائی سے نجات کا باعث بنے۔ مگر ایک سال بعد اسد کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا اور شامی عوام کے لیے ایک نیا باب شروع ہو گیا۔

اب شام میں نئے حکام، جن کی قیادت میں شام کی جنگ کے نتیجے میں ایک نیا دور آ رہا ہے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو ازسر نو استوار کر رہے ہیں۔

شامی صدر احمد الشعار کی چین کے سفیر سے ملاقات ان تعلقات کی نوعیت اور ان کے ممکنہ اثرات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، کیونکہ یہ شام کے نئے حکام کی پالیسیوں کی جھلک فراہم کرتی ہے جو عالمی سیاست میں اہم تبدیلیاں لانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

اس ملاقات نے نہ صرف شام بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک نیا سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا یہ نیا اتحاد عالمی سیاست میں مزید کشیدگی کا باعث بنے گا؟

مزید پڑھیں: میکسیکو کی خودمختاری پر امریکی حملہ: کیا میکسیکو کا دفاع ممکن ہے؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس