آج پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ 1979 میں آج ہی کے دن راولپنڈی میں انہیں پھانسی دی گئی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ان کی 46 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان میں جمہوری اقدار کے علمبردار تھے اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان کو 1973 کا متفقہ آئین ملا، جو ملک کی جمہوریت کی مضبوط بنیاد ثابت ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے مسلم امہ کے اتحاد کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا، جسے تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم رہنما، جرات مند شخصیت اور عوام کے حقیقی نمائندہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو نے پاکستان کو ترقی، خودمختاری، اور عوامی فلاح کی راہ دکھائی، متفقہ آئین دیا اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔
ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قانون کی تعلیم کالی فورنیا اور آکسفورڈ سے حاصل کی۔ 1963 میں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزیر خارجہ بنے، لیکن بعد میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے حکومت سے الگ ہو گئے۔
انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی سب سے مقبول جماعت بن گئی۔ 1970 کے الیکشن میں انہوں نے روٹی، کپڑا، اور مکان کا نعرہ دیا اور کامیاب ہو کر اقتدار سنبھالا۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا، بھارت سے شملہ معاہدہ کیا اور پاکستان کے لیے جنگی قیدیوں کو چھڑایا۔
ان کے دور میں غریبوں کے حقوق کے لیے کئی اہم اقدامات کیے گئے، مگر مبینہ سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ پھر 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
بھٹو کی سیاسی وراثت کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا، اور اب ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پچھلے سال مارچ میں فیصلہ دیا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے کا ٹرائل منصفانہ نہیں تھا۔
پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔