Follw Us on:

سرکاری اسکولوں میں ‘دوسری شفٹ’ کی کلاسز ختم کرنے کا فیصلہ کیا اثرات مرتب کرے گا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

راولپنڈی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں دوسری شفٹوں کو ختم کرنے کے فیصلے نے علاقے میں ایک نئی تعلیمی اور سماجی بحث کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ چار سال سے جاری یہ شام کی کلاسیں نہ صرف تعلیمی نظام کے بوجھ کو کم کر رہی تھیں بلکہ ان طلبہ و طالبات کے لیے بھی سہولت فراہم کر رہی تھیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر دن کی کلاسز میں نہیں جا سکتے تھے۔

اس فیصلے سے تقریباً 50 اسکول متاثر ہوئے ہیں، جب کہ صرف چھ اسکولوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ پیر، 7 اپریل سے تمام دیگر دوسری شفٹوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا، جس کے نتیجے میں طلباء کو متبادل اسکولوں میں داخلے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ عارضی اساتذہ فارغ کر دیے گئے ہیں اور ریگولر اساتذہ کو صرف صبح کی شفٹ میں کام کرنے کا کہا گیا ہے۔

اساتذہ تنظیموں نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ پنجاب ایس ای ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری شفیق بھلووالیا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور تعلیمی سلسلے کو متاثر ہونے سے بچائے۔

زیادہ تشویشناک پہلو والدین کی پریشانی ہے، خاص طور پر بیٹیوں کے لیے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ شام کی کلاسز کی وجہ سے ان کی بیٹیاں قریبی اسکولوں میں آسانی سے تعلیم حاصل کر رہی تھیں، لیکن اب انہیں دور دراز اسکولوں میں بھیجنا نہ صرف مشکل ہے بلکہ غیر محفوظ بھی محسوس ہوتا ہے۔

یہ اقدام انتظامی سطح پر چاہے کوئی بھی مقصد رکھتا ہو، لیکن اس کا فوری اور گہرا اثر عام طلبہ، والدین، اور خاص طور پر خواتین کی تعلیم پر پڑنے کا خدشہ ہے۔ اگر اس فیصلے پر نظرثانی نہ کی گئی تو یہ لڑکیوں کی تعلیم کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس