یورپ کے پرامن ملک سوئٹزرلینڈ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اس سے منسلک اداروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیا قانون 15 مئی سے نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد کیا گیا جسے اسرائیل اور اس کے امریکی سرپرستوں نے بہانہ بنا کر غزہ پر قیامت ڈھانے کا جواز بنایا۔
سوئس حکومت کے مطابق یہ قانون ملک میں حماس کی سرگرمیوں کو روکنے، ان کے مالیاتی نیٹ ورک کو بند کرنے اور حماس سے جڑے افراد پر داخلے کی پابندی یا بے دخلی جیسے اقدامات کو آسان بنانے کے لیے متعارف کیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ نے یہ قانون دسمبر 2023 میں منظور کیا تھا، جس کے بعد اب یہ نافذ کیا جا رہا ہے۔
قانون کے تحت پولیس کو احتیاطی اقدامات کا اختیار دیا گیا ہے تاکہ سوئٹزرلینڈ کو حماس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے حماس کے حملے کے بعد غزہ پر ایسی بمباری اور خون ریزی شروع کی جو انسانی تاریخ کا سیاہ باب بن چکی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 52 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ عالمی برادری شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
یہ سب کچھ ایک ایسی دنیا میں ہو رہا ہے جہاں انسانی حقوق کے نعرے تو لگائے جاتے ہیں، مگر مظلوم فلسطینیوں کا خون رائیگاں جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: انڈیا نے یہی کچھ پلوامہ کے وقت کیا تھا اور اب پھر تاریخ خود کو دہرا رہی ہے، عمران خان