آسٹریلیا میں لیبر پارٹی نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ہے، اور موجودہ وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک بار پھر حکومت بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ البانیز گزشتہ 20 سالوں میں پہلے وزیر اعظم بنے ہیں جنہوں نے مسلسل دو انتخابات جیتے ہیں۔
حتمی نتائج آنے میں چند دن لگ سکتے ہیں، لیکن اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق لیبر پارٹی نے 86 نشستیں حاصل کر لی ہیں، جبکہ مخالف لبرل-نیشنل اتحاد صرف 40 کے قریب نشستیں جیت سکا ہے۔ گرینز پارٹی ایک یا دو نشستوں پر کامیابی کی طرف بڑھ رہی ہے، اور نو دیگر نشستوں پر آزاد امیدوار یا چھوٹی جماعتیں آگے ہیں۔
اپنی جیت کے بعد خطاب کرتے ہوئے البانیز نے کہا، “آج آسٹریلوی عوام نے انصاف، برابری، ہمدردی اور سب کے لیے موقع جیسے اقدار کو ووٹ دیا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات: ٹرمپ کی غیر یقینی پالیسیاں کیسے اثر انداز ہو رہی ہیں؟
انتخابات میں شکست کے بعد لبرل پارٹی کے رہنما پیٹر ڈٹن نے اپنی پارٹی کی ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کی اور ارکانِ پارلیمنٹ سے معافی مانگی۔ ڈٹن کو اکثر آسٹریلیا کا ٹرمپ کہا جاتا رہا ہے، اور ان کی سخت پالیسیوں کو عوام نے مسترد کر دیا۔

حالیہ انتخابات میں بڑھتی ہوئی لاگت، صحت کی سہولیات، گھر خریدنے کی مشکلات، اور ماحولیاتی تحفظ جیسے مسائل کو ووٹروں نے ترجیح دی۔ البانیز نے ان تمام شعبوں میں بہتری لانے کے وعدے دہرائے۔
وزیر اعظم نے خاص طور پر آسٹریلیا کے مقامی فرسٹ نیشنز لوگوں کے ساتھ مفاہمت کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ ان کی گزشتہ ناکام آئینی ترمیمی کوشش کا بھی حوالہ تھا، جس میں مقامی باشندوں کو آئینی سطح پر تسلیم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
عالمی سطح پر، برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے البانیز کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
لیبر پارٹی کی یہ کامیابی 2022 کے انتخابات کے بعد ووٹرز کے آزاد امیدواروں کی طرف جھکاؤ میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، اور اس بار ووٹروں نے دوبارہ بڑی جماعت پر اعتماد کیا ہے۔