ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی پاکستان آمد کل متوقع ہے، جہاں وہ پاک انڈیا کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق عباس عراقچی موجودہ حالات، خاص طور پر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کی صورتحال پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہی حاصل کریں گے۔ دورہ پاکستان کے بعد ان کے انڈیا جانے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب، ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ دیں گے
عالمی سطح پر بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے رابطہ کر کے انڈیا کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جنگ کے بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے اور سفارتی حل تلاش کرے۔ اس سے قبل چین اور ترکیہ بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دے چکے ہیں۔
یورپی یونین، سوئٹزرلینڈ اور یونان کے وزرائے خارجہ نے بھی دونوں ممالک کے درمیان فوری بات چیت کو ضروری قرار دیا ہے۔ امریکی کانگریس مین کیتھ سیلف نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ناقابل تصور ہے کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، اور ایسی صورت میں حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ صدر یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے بھی کہا ہے کہ وہ اس کشیدہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ممکنہ اجلاس کی تیاری کی جا رہی ہے اور وقت آنے پر اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ تمام اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی برادری پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ میں کمی لانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے اور فریقین کو سفارتی راستہ اپنانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔