پاکستان انڈیا کشیدگی کے دوران انڈین میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، متعدد ٹی وی چینلز نے تواتر سے جھوٹی خبریں پھیلائیں مگر وہ آزاد ہیں، جب کہ تدفیاتی رپورٹنگ کرنے والے ‘دی وائر’ سمیت کئی چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مودی سرکارکی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے۔
انڈین نشریاتی ادارے ‘دی وائر’ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ “انڈین حکومت نے آئینی حقِ آزادیِ صحافت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک بھر میں thewire.in تک رسائی بند کر دی ہے۔
دی وائر نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے مختلف باتیں کر رہے ہیں، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ اقدام وزارتِ اطلاعات و نشریات کے حکم پر کیا گیا ہے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق ہم اس واضح سنسرشپ کی شدید مذمت کرتے ہیں، خاص طور پر ایسے نازک وقت میں جب سچ، انصاف، عقل اور دلیل پر مبنی آوازیں اور خبروں و معلومات کے ذرائع انڈیا کے سب سے قیمتی اثاثے ہیں۔
دی وائر ہم اس من مانی اور ناقابلِ فہم اقدام کو چیلنج کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔آپ کی حمایت نے گزشتہ 10 سالوں میں ہمارے کام کو جاری رکھا ہے اور ہم اس وقت آپ سب کے ساتھ کھڑے ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔ ہم اپنے قارئین تک سچی اور درست خبریں پہنچانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”
بیان کا اختتام قومی نعرے “سَتیہ میو جَیتے” (سچ کی جیت ہوتی ہے) سے کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ انڈین صحافی کرن تھاپر، جنہوں نے گزشتہ مہینے انڈین امریکن یونیورسٹی کے پروفیسر کا انٹرویو کیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ انڈین ایئرفورس کا حال اس وقت بہت خراب ہے اور اگر جنگ ہوتی ہے تو وہ نقصان دہ ہوگی۔ اس کے علاوہ وہ نجم سیٹھی کا بھی دوبار انٹرویو لے چکے ہیں،ان کے بھی اکاؤنٹ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے، جب انڈیا میں ریپبلک ٹی وی، انڈیا ٹوڈے، نیوز 18 اور آج تک جیسے نشریاتی ادارے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تواتر سے لاہور پر قبضے، کراچی میں بندرگاہ پر حملے، اسلام آباد میں وزیرِاعظم ہاؤس کے قریب دھماکے سمیت متعدد ایسی خبریں دے چکے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وہ تمام تر چینلز آزادہیں اور انہیں کچھ بھی نہیں کہا گیا، مگر دی وائر اور کرن تھاپر جیسے چینلز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
’پاکستان میٹرز‘ نے پھیلائی گئی فیک نیوز کے حوالے سے حقائق جاننے کے لیے متعلقہ اتھارٹیز اور ذرائع کو چیک کیا، جس کے بعد یہ ثابت ہوا کہ یہ اطلاعات غلط ہیں۔
کراچی کے بندرگاہ کی تباہی کو متعدد دیگر لوگوں نے بھی جعلی قرار دیا۔ خود انڈین صحافی محمد زبیر نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی ریاست فلاڈیلفیا کی ایک پرانی ویڈیو کو کراچی کی بندرگاہ کی تباہی سے منسوب کیا جارہا ہے، جو کہ غلط ہے۔
Old video of Philadelphia after a plane crash. An audio is added to this video later. Nothing to do with Karachi. https://t.co/XBgkgSnqZI pic.twitter.com/rwWCPYyLwg
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) May 8, 2025
اسلام آباد میں پاکستان میٹرز کے نامہ نگار نے وزیرِاعظم ہاؤس کے حوالے سے دھماکے اور بلیک آؤٹ جیسی خبروں کی موقع کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ مکمل جھوٹی خبر ہے۔ وزیرِاعظم ہاؤس اور اس کے اطراف میں حالات اور صورتحال مکمل طور پر معمول پر ہیں، قریبی مارکیٹس اوردیگر سرگرمیاں معمول کے مطابق گزاری ہیں۔
انڈین خبررساں ادارے’انڈیا ڈاٹ کام’ نے پاکستان آرمی چیف کے خلاف فیک پروپیگنڈہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے اور ان کی جگہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو تعینات کیا جائے گا۔“
پاکستانی میڈیا کی جانب سے اسے جھوٹا قرار دیا جارہا ہے اور سرکاری طور پر اس پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ ’ پاکستان میٹرز‘کے مطابق یہ سراسر جھوٹی خبر ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ہے۔
اس کے علاوہ انڈیا کے متعدد چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پاکستان کے عالمی شراکت داروں سے مدد کی اپیل کی خبریں چلائی گئیں۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق دشمن نے اکاؤنٹ ہیک کرکے ایک گمراہ کن اور نامناسب پوسٹ کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان جنگ میں ہونے والے نقصانات کے بعد عالمی پارٹنرز سے قرض کی اپیل کر رہا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر پارلیمنٹ ممبر ساکیت گوکھلے نے لکھا کہ "یہ ہائی پوکریسی کی حالت، اس کو رات بھر تباہ کرنے کی خبریں چلائیں، جن میں 'کراچی کی' اور 'لاہور پرمبمبی' شامل ہیں، ان کے بہنوئی 'آج تک' نے دعویٰ کیا ہے کہ "انڈین فوج کے ایڈوں پر خودکشی کی خبر ہے" اور اب یہ بے شرم کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
This is the most ironic height of hypocrisy.
— Saket Gokhale MP (@SaketGokhale) May 9, 2025
This SAME anchor ran fake news the entire night including “destroying of Karachi” & “bombing of Lahore”. Their sister channel Aaj Tak claimed “suicide attack on Indian Army bases”.
And now they’re doing “fact checks” 🤦🏻♂️
Shameless! pic.twitter.com/IpJNobJm4g
انڈین اکٹیویسٹ نے ایکس پر لکھا کہ انڈیا میں فیک نیوز سطح اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ زی نیوز کراچی کو تباہ کرکے اسلام آباد پر قبضے کی خبرچلاتا ہے۔’ٹائمز ناؤ ناو بھارت’ نے پاکستان کے اندر انڈین فوج بھیج دی، ریپبلک نے اسلام آباد آباد پر حملہ کیا، آج تک نے عاصم منیر کو گرفتار کرلیا ہے، سدھرشن نیوز نے شہباز شریف کو مار دیا ہے۔ یہ میڈیا ہاؤسز ملک کے لیے بدنامی کا باعث بنے ہیں، جب کہ انڈین گورنمنٹ مودی سے سوال کرنے والوں کے اکاؤنٹس پر پابندی لگانے میں مصروف ہے۔ انہیں کم از کم حالات بہتر ہونے تک ان میڈیا ہاؤسز پر پابندی لگا دینی چاہیے۔ ان میڈیا ہاؤسز کے ساتھ ساتھ آئی ٹی سیلیاں بھی جعلی خبریں پھیلانے میں پیچھے نہیں ہیں۔ ان کے لیے یہ جنگ صرف ٹویٹر پے آؤٹ اور مزید فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا ایک آلہ ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر انڈین صحافی و یوٹیوبر بسنت مہیشوری نے لکھا کہ “میں نے کبھی ٹویٹس کو ڈیلیٹ نہیں کیا لیکن آج میں ان تمام ٹویٹس کو ڈیلیٹ کر رہا ہوں جو انڈین میڈیا چینلز کے دعووں کی تصدیق کیے بغیر کیے تھے۔ میں ٹویٹ کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ زیادہ اس لیے دکھی ہوں کہ میں نے (غلطی سے) جو دیکھا اس پر یقین کیا۔”
واضح رہے کہ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے، جب انڈیا میں ریپبلک ٹی وی، انڈیا ٹوڈے، نیوز 18 اور آج تک جیسے نشریاتی ادارے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تواتر سے لاہور پر قبضے، کراچی میں بندرگاہ پر حملے، اسلام آباد میں وزیرِاعظم ہاؤس کے قریب دھماکے سمیت متعدد ایسی خبریں دے چکے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔