روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو ترکی کے شہر استنبول میں یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو براہِ راست مذاکرات کی تجویز دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد جنگ کی اصل وجوہات کو ختم کرنا اور ایک پائیدار امن قائم کرنا ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ پوتن نے فروری 2022 میں اپنے ہزاروں فوجی یوکرین بھیجے تھے، جس سے ایک ایسی جنگ شروع ہوئی جو لاکھوں جانیں لے چکی ہے اور روس اور مغربی ممالک کے درمیان شدید کشیدگی پیدا کر چکی ہے۔
پوتن نے کہا کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین کے ساتھ براہِ راست بات چیت ہو تاکہ جنگ کی جڑوں کو ختم کیا جا سکے، اور امن قائم کیا جا سکے، نہ کہ صرف کچھ دیر کے لیے لڑائی روک کر دوبارہ تیاری کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جوہری پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا‘ ایران اور امریکا آج مسقط میں چوتھی مرتبہ مذاکرات کریں گے
انہوں نے کہا، “ہماری تجویز ہے کہ کیف (یوکرین کی حکومت) بغیر کسی شرط کے براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔ ہم انہیں پیشکش کر رہے ہیں کہ جمعرات کو استنبول میں آ کر بات چیت دوبارہ شروع کریں۔”

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ اور یورپی ملکوں کی وارننگ کے باوجود، پوتن نے اب تک جنگ روکنے کے لیے بہت کم نرمی دکھائی ہے۔
پوتن نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بات پر بات کریں گے کہ کیا وہ ان مذاکرات میں مدد دے سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر جنگ بندی کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، “ہماری تجویز ابھی بھی موجود ہے، اب فیصلہ یوکرین کی حکومت اور ان کے بیرونی حمایتیوں پر ہے، جو لگتا ہے کہ اپنے لوگوں کی بھلائی کے بجائے ذاتی سیاسی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔”
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر اور وزارتِ خارجہ نے اس بارے میں کوئی فوری ردِ عمل نہیں دیا۔