Follw Us on:

’امریکی پالیسی کا مرکزی نکتہ‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ کون سے معاہدے کیے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Trump in uae

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج جمعرات کو قطر میں امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعد اپنا مختصر دورہ مکمل کر کے متحدہ عرب امارات روانہ ہو گئے۔

اس دورے کے دوران امریکی اور خلیجی ممالک کے درمیان کئی اہم تجارتی اور تکنیکی معاہدے طے پائے۔ خاص طور پر متحدہ عرب امارات کو امید ہے کہ امریکا کی مدد سے وہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی سطح پر قائد بن سکے گا۔

رپورٹس کے مطابق، متحدہ عرب امارات نے ایک ابتدائی معاہدہ کیا ہے جو اسے امریکی کمپنی این ویڈیا کی جانب سے 500,000 جدید ترین AI چپس درآمد کررہا ہے۔ یہ عمل اس سال کے آخر سے شروع ہوگا۔ ان چپس کے حصول سے ملک میں جدید ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کو فروغ ملے گا جو کہ AI ماڈلز کی تربیت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم، امریکی ذرائع کے مطابق، اس معاہدے نے امریکا میں قومی سلامتی سے متعلق اداروں کو فکرمند کر دیا ہے، اور معاہدے کی شرائط میں تبدیلی کا امکان بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟

ٹرمپ کے چار روزہ خلیجی دورے میں کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے، جن میں قطر ایئرویز کے لیے 210 بوئنگ طیاروں کی خریداری، سعودی عرب کی طرف سے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 142 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے شامل ہیں۔

Trump in ksa

سفارتی سطح پر بھی اس دورے نے غیر معمولی سرگرمی پیدا کی۔ ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا اور شام کے عبوری صدر احمد الشارع سے ملاقات کی۔ یہ اقدام مشرق وسطیٰ کی سفارتی صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ نے قطر کے جنوب مغرب میں واقع العدید ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کیا۔ یہ بیس مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی سب سے بڑی تنصیب ہے۔ اس کے بعد وہ ابوظہبی روانہ ہوئے جہاں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات ہوگی۔

متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہونے والے AI چپ معاہدوں کی وجہ سے اس دورے کے آخری حصے میں مصنوعی ذہانت پر خصوصی توجہ دی گئی۔ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے AI چپس کی برآمدات پر سخت پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ یہ حساس ٹیکنالوجی چین جیسے ممالک تک نہ پہنچے، جو امریکہ کے سٹریٹجک خدشات میں شامل رہا ہے۔

ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو اپنی پالیسی کا مرکزی نکتہ قرار دیا ہے۔ اگر متحدہ عرب امارات میں مجوزہ چپ معاہدے مکمل ہو جاتے ہیں تو یہ خطہ امریکا اور چین کے بعد AI کے میدان میں تیسرا بڑا مرکز بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ واشنگٹن واپسی سے پہلے ٹرمپ نے ترکی کے مختصر دورے کا بھی امکان ظاہر کیا تھا تاکہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری مذاکرات میں شریک ہو سکیں، تاہم امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ وہ وہاں نہیں جائیں گے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس