یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے تاکہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرنو اور بحالی میں مدد فراہم کی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد شام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق 27 رکنی بلاک کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے برسلز میں وزارتی اجلاسوں کے بعد ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم شام کے عوام کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ایک نیا، جامع اور پرامن شام تعمیر کر سکیں۔ یورپی یونین گزشتہ 14 سالوں سے شامی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور آئندہ بھی ساتھ دے گی۔
یورپی یونین کی پالیسی میں یہ بڑی تبدیلی اُس وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ نے ایک ہفتہ قبل دمشق پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے منگل کے روز یورپی یونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے شام میں سلامتی اور استحکام کو فروغ ملے گا۔
واضح رہے کہ یہ پابندیاں 2012 اور 2013 میں اس وقت کی حکومت (بشار الاسد) کے دور میں عائد کی گئی تھیں، جن کا تعلق نقل و حمل، توانائی اور بینکاری کے شعبوں سے تھا۔
ملک کی نئی قیادت نے مغربی دنیا سے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ ان پابندیوں کو ختم کیا جائے تاکہ شام کئی سالوں کی مطلق العنان حکمرانی اور خانہ جنگی کے بعد خود کو سنبھال سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے مشیروں کی یورپ میں سفارتی سرگرمیاں، ایران اور یوکرین پر اہم فیصلے متوقع
یورپی یونین کے سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ معاہدے کے تحت وہ پابندیاں اٹھائی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے شامی بینک عالمی مالیاتی نظام سے کٹ گئے تھے اور مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔
تاہم سفارت کاروں کے مطابق، یورپی یونین ان افراد پر نئی انفرادی پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو نسلی کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں، خاص طور پر حالیہ مہلک حملوں کے بعد جن کا ہدف علوی اقلیت تھی۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کا یہ تازہ ترین اقدام رواں برس فروری میں کیے گئے ابتدائی اقدام کے بعد سامنے آیا ہے، جب بعض اہم شامی اقتصادی شعبوں پر عائد پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی گئی تھیں۔
یورپی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر شام کی نئی قیادت اقلیتوں کے حقوق کا احترام نہ کرے یا جمہوریت کی طرف پیش رفت نہ دکھائے تو یہ پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا سکتی ہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفُل نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یورپی یونین شام کے ساتھ ایک نئی شروعات کرنا چاہتی ہے، لیکن ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ ملک میں ایسی پالیسی اپنائی جائے جو تمام آبادی اور مذہبی گروہوں کو ساتھ لے کر چلے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ بات اہم ہے کہ ایک متحد شام اپنے مستقبل کا خود مالک بن سکے۔