اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اس تنازعے کے سب سے زیادہ ظالمانہ مرحلے سے گزر رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے ‘فرانس 24’ کے مطابق اپنے جاری کردہ بیان میں گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام پر جو کچھ گزر رہا ہے، وہ انسانی ضمیر کے لیے ایک چیلنج ہے، اسرائیل کو فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی ترسیل کی اجازت دینی چاہیے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ دنوں میں غزہ کے لیے کلیئر کیے گئے 400 ٹرکوں میں سے صرف 115 ٹرک ہی علاقے میں داخل ہو سکے ہیں۔
انہوں نے اس صورتحال کو ” چمچ بھر امداد جب کہ سیلاب کی ضرورت ہے“جیسے الفاظ میں بیان کیا۔

انتونیو گوتریس نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب غزہ پر بم برسائے جا رہے ہوں، جب اسپتالوں پر حملے ہو رہے ہوں، جب پناہ گزین کیمپ ملبے کا ڈھیر بن چکے ہوں، تب امداد کی راہ میں رکاوٹیں ناقابل قبول ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کے اس سخت بیان کے بعد غزہ میں جمعے کو ایک بار پھر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جس میں کم از کم 16 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ادارے کے مطابق اس کے 15 امدادی ٹرک اس وقت لوٹ لیے گئے، جب وہ جنوبی غزہ میں خوراک کی فراہمی کے لیے بیکریوں کی جانب جا رہے تھے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ سے شروع ہونے والے اسرائیلی آپریشن کے بعد سے اب تک 3,673 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک مجموعی اموات کی تعداد 53,822 ہو گئی ہے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کے بعد پہلی مرتبہ پیر کے روز محدود امدادی ترسیل کی اجازت دی تھی، لیکن اقوام متحدہ کے مطابق یہ اقدامات ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔