Follw Us on:

اسرائیل نے ’جنگ بندی کی تجویز‘ پر دستخط کر دیے، حماس غور کر رہا ہے، امریکا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Ceasefire2
اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے۔ (فوٹو: رائٹرز)

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے پیش کی گئی امریکی جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے، جبکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اس پر غور کر رہی ہے۔ حماس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس معاہدے کی شرائط ان کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتیں۔

امریکی تجویز ایک ابتدائی مرحلے میں 60 دن کی جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے اس منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں، اگرچہ اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: زیرو مائلج گاڑیوں کی فروخت پر کمپنی مالکان کی طلبی: کیا چین اپنی’آٹو پالیسی‘ بدل رہا ہے؟ 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی تجویز کو قبول کر لیا ہے، تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔

Ceasefire1
امریکی تجویز ایک ابتدائی مرحلے میں 60 دن کی جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

فلسطینی گروپ حماس کے نمائندے سامی ابو زہری نے بتایا کہ گروپ ابھی بھی اس تجویز کا جائزہ لے رہا ہے، لیکن انہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اس میں اسرائیلی افواج کی واپسی، جنگ کے خاتمے اور مکمل امدادی رسائی کی یقین دہانی شامل نہیں۔

ان اختلافات کے باعث مارچ میں ختم ہونے والی پچھلی جنگ بندی کے بعد سے دوبارہ امن قائم کرنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے اور اسے ایک حکومتی و عسکری قوت کے طور پر ختم کیا جائے، جبکہ حماس اس شرط کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی واپسی اور جنگ کے باضابطہ خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اسی دوران، امریکی حمایت یافتہ اور اسرائیلی منظور شدہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے امداد کی تقسیم کا دائرہ تیسرے مقام تک بڑھا دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں 20 لاکھ افراد کو قحط کے خطرے سے دوچار قرار دیا ہے، جسے اسرائیل کی جانب سے 11 ہفتوں سے جاری امدادی بندش نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔

Ceasefire
اقوام متحدہ نے غزہ میں 20 لاکھ افراد کو قحط کے خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

منگل کے روز امدادی اشیاء کی تقسیم کے موقع پر شدید بدنظمی دیکھی گئی، جب ہزاروں فلسطینی تقسیم کے مقامات پر امڈ آئے اور نجی سیکیورٹی کنٹریکٹرز کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس افراتفری نے اسرائیل پر مزید خوراک کی فراہمی اور جنگ بندی پر عالمی دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن اب تک 18 لاکھ کھانے تقسیم کر چکی ہے۔

امریکی ایلچی وِٹکوف نے کہا کہ واشنگٹن فریقین کو جنگ بندی کی ایک نئی تجویز بھیجنے کے قریب ہے اور اس نے ایک طویل مدتی، پائیدار حل کی امید ظاہر کی ہے۔ عالمی برادری، خاص طور پر یورپی ممالک، اب اسرائیل پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ جنگ کو ختم کرے اور امدادی راہ داریوں کو مؤثر بنائے۔

اسرائیل نے غزہ میں اپنی عسکری کارروائی 7 اکتوبر 2023 کے اس حملے کے ردعمل میں شروع کی تھی، جس میں حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا تھا۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق، اس کے بعد سے اسرائیلی کارروائیوں میں 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور پورا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس