پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک نہیں جو انڈیا کو دہشت گردی کی سرپرستی کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی 2024 کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے ایک سکھ رہنما کے قتل کے تناظر میں انڈیا پر تنقید کی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا کو دہشت گردی کو اپنی خارجہ پالیسی کا ہتھیار بنانے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے اور اسے دنیا کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے خلاف کام کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ اگر جی سیون اجلاس میں سات سال بعد پہلی بار انڈیا کو دعوت نہیں دی جا رہی تو کیا اس کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا جائے گا؟
Pakistan is not the only country that has accused India of sponsoring terrorism on its soil. Rather than politicizing terrorism, India must cease using terrorism a tool of its foreign policy, India must cooperate with the international community to combat terrorism. I’m hearing… https://t.co/MwjhMtvXjJ
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 3, 2025
اسی تناظر میں بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے ارکان سے ملاقات کی، جس میں انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر پاکستان کے تحفظات پیش کیے گئے۔ پاکستانی وفد نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو پانی کی شدید قلت، زرعی پیداوار میں کمی، اور ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناؤ اس وقت بڑھا جب اپریل میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ اس کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا، جس پر پاکستان نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے “جنگی اقدام” قرار دیا۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کی ریپ کیسز پر خاموشی کیوں؟ انڈین اپوزیشن نے سوال اٹھادیا
یہ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس کے ردعمل میں پاکستان نے 10 مئی کو جوابی کارروائی کی۔ اس کشیدگی کے بعد امریکی صدر نے دونوں ممالک سے رابطہ کر کے جنگ بندی پر رضامندی حاصل کی۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد نے مختلف ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس کی جوابی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تھی۔ وفد نے کہا کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب معاملات، خصوصاً مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے، اور سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ اس تنازعے کے حل میں عملی کردار ادا کرے۔