امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر عائد محصولات کو دوگنا کرتے ہوئے (25) فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ فوری نافذ العمل ہو گا جس کا مقصد امریکی اسٹیل صنعت کو تحفظ فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے رواں سال مارچ میں پہلے ہی ان دھاتوں پر ٹیکس لگایا جا چکا تھا جس کے بعد اب یہ دوسرا اضافہ ہے۔ ان دھاتوں کا استعمال گاڑیوں سے لے کر خوراک کے ڈبوں تک میں ہوتا ہے، جس سے صارفین اور صنعتوں پر براہِ راست اثر پڑے گا۔
صدر ٹرمپ نے ایک ریلی کے دوران کہا: ’’ہم ٹیکس کو اتنا بلند کر رہے ہیں کہ کوئی بھی درآمدی متبادل باقی نہ رہے۔ 25 فیصد پر کمپنیاں گزر سکتی ہیں، مگر 50 فیصد پر وہ اس رکاوٹ کو عبور نہیں کر سکیں گی۔‘‘
انھوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی سے متعلق قوانین کے تحت کیا گیا ہے، تاہم بہت سی درآمدات کو اس سے استثنیٰ بھی دیا گیا تھا، جنہیں اب ختم کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، برطانیہ کو اس فیصلے سے جزوی استثنیٰ حاصل ہے اور اس پر سابقہ 25 فیصد ڈیوٹی ہی لاگو رہے گی۔ برطانوی وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اس تجارتی معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔
امریکی اسٹیل انڈسٹری انسٹیٹیوٹ کے مطابق، مئی تک امریکہ میں خام اسٹیل کی پیداوار اور درآمدات میں نمایاں فرق نہیں آیا، تاہم اپریل میں اسٹیل کی درآمدات میں 17 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ 50 فیصد ٹیکس کے بعد یہ کمی مزید بڑھے گی۔
یورپی کمیشن کے ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ سخت مذاکرات جاری ہیں اور امید ہے کہ واشنگٹن اپنی حالیہ تجارتی پالیسی پر نظر ثانی کرے گا۔
یوکے اسٹیل کے ڈائریکٹر جنرل گیریتھ اسٹیس نے کہا کہ نئے ٹیکس کی وجہ سے ان کے اراکین کی برآمدی آرڈرز منسوخ ہو رہے ہیں، اور اگر (50) فیصد ڈیوٹی لاگو کی گئی تو یہ “تباہ کن” ثابت ہوگی۔
ٹیکس فاؤنڈیشن کی نائب صدر ایریکا یورک نے خبردار کیا کہ ماضی کے تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے محصولات سے روزگار کے مواقع میں کمی آتی ہے، خاص طور پر ان صنعتوں میں جو اسٹیل اور ایلومینیم کو خام مال کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
ایلینوئے میں واقع ایک چھوٹے کاروبار ’’ڈرل راڈ اینڈ ٹول اسٹیلز‘‘ کے سپلائی چین ڈائریکٹر چَیڈ بارٹوسیک کا کہنا تھا کہ اب انہیں اپنی اسٹیل درآمدات پر تقریباً (145,000) ڈالر اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ “یہ ایک کے بعد ایک دھچکا ہے۔ امید ہے یہ صورتحال جلد معمول پر آجائے گی۔”