اسرائیل کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر کیے گئے فضائی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، جبکہ دنیا بھر سے ان حملوں کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ حملے تہران سمیت ایران کے مختلف علاقوں میں واقع جوہری اور فوجی تنصیبات پر کیے گئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق نشانہ بننے والوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، اور سابق قومی سلامتی مشیر علی شمخانی شامل ہیں۔ حملوں میں نطنز، فردو اور دیگر حساس تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بعض مقامات پر رہائشی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں، جن میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق یہ حملے ایران کے جوہری پروگرام اور مبینہ پراکسی نیٹ ورک کے خلاف کیے گئے، تاہم ایران نے ان کارروائیوں کو بلاجواز اور عالمی قوانین کے منافی قرار دیا ہے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ایران اپنے ایٹمی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ، اسرائیل سزا کے لیے تیار رہے، ایرانی سپریم لیڈر
پاکستان نے ان حملوں کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں نقصانات پر ایرانی عوام سےاظہار ہمدردی کرتا ہوں، خطرہ ہے کہ پہلے سے غیر مستحکم خطہ اس سے مزید غیرمستحکم ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کشیدگی مزید بڑھنے سے روکنے کےلیے اقدامات کرے، کشیدگی مزید بڑھی تو خطے اور عالمی امن کو نقصان پہنچ سکتاہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان میں کہا کہ ’’اسرائیلی جارحیت عالمی قانون کی بنیادوں کو ہلا دینے کے مترادف ہے اور اس سے خطے کا امن شدید خطرے میں پڑ گیا ہے۔‘‘

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، جبکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ کشیدگی خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے، جبکہ کیوی وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے ان حملوں کو مشرق وسطیٰ کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن قرار دیا۔ فلسطینی تنظیم حماس نے بھی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک ’’خطرناک رجحان‘‘ کا مظہر ہے جو خطے کو محاذ آرائی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ تنظیم نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ان حملوں کو “بدترین دہشت گردی” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکا کی پشت پناہی میں خطے میں آگ اور خون کا کھیل کھیل رہا ہے اور اگر اسلامی ممالک نے بروقت اقدام نہ کیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔